ایڈیلیڈ: کرکٹ کی عالمی جنگ میں پاکستان اور بھارت کا میچ قریب آتے ہی جہاں شائقین کی دل کی دھڑکنیں بے قابو ہوتی جارہی ہیں وہیں دونو...
ایڈیلیڈ: کرکٹ کی عالمی جنگ میں پاکستان اور بھارت کا میچ قریب آتے ہی جہاں شائقین کی دل کی دھڑکنیں بے قابو ہوتی جارہی ہیں وہیں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے بھی ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے کمر کس لی ہے۔
روایتی حریف بھارت سے مقابلے کے لیے جہاں گرین شرٹس نے ایڈیلیڈ میں بھرپور پریکٹس کرکے اپنے ہتھیار چمکا لیے ہیں وہیں بھارتی کھلاڑیوں نے بھی ورلڈ کپ کے اس اہم مقابلے میں میدان مارنے کے لیے تیاری کررکھی ہے لیکن دونوں ٹیموں کیلیے آؤٹ آف فارم کھلاڑی بھی تشویش کا باعث ہیں اور دونوں ٹیموں کو فٹنس مسائل کے باوجود حوصلے بلند رکھتے ہوئے پرفارم کرنے کا چیلنج درپیش ہوگا،میچ سے قبل انجریز سے نبرد آزما پاکستانی اسکواڈ کو احمد شہزاد کی کہنی کے زخم نے تشویش میں مبتلا کردیا تاہم طبی معائنے کے بعد ٹیم مینجمنٹ نے بلے باز کی حالت کو تسلی بخش قراردیا ہے۔
میچ سے قبل قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے پریکٹس کرکے اپنی خامیوں کو تقریباً دور کرلیا ہے، ہیڈ کوچ وقار یونس نے کھلاڑیوں کو معاون اسٹاف کے ہمراہ بولنگ اور بیٹنگ کی مشقیں کرائیں، اس دوران ہائی وولٹیج میچ کیلیے ممکنہ پلیئنگ الیون کے حوالے سے کوچ، کپتان اور مینجمنٹ کے ارکان میں تبادلہ خیال بھی جاری رہا،پریکٹس کے دوران ہی احسان عادل کی ایک گیند اوپنر احمد شہزاد کی کہنی پر لگی جس سے پاکستانی اسکواڈ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، اوپنر کو فوری طور پر اسپتال لے جاکر ایکسرے کرایا گیا، ٹیم مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ احمد شہزاد کی کہنی میں فریکچر نہیں اور انجری معمولی نوعیت کی ہے، بطور احتیاط طبی معائنہ کرایا گیا، معمولی سوجن کی وجہ سے ڈاکٹرز نے آئسنگ کی ہدایت کردی ہے۔
یاد رہے کہ ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل ہی پاکستانی ٹیم فٹنس کے مسائل کا شکار رہی ہے،جیند خان منتخب ہونے کے بعد تربیتی کیمپ میں زخمی ہوئے اور اسکواڈ کے ہمراہ نہ جا سکے،ان کا خلا راحت علی سے پُر کیا گیا، محمد حفیظ بھی انجرڈ ہوکر وطن واپس چلے گئے،ان کی جگہ ناصر جمشید کو ملی ہے، بنگلہ دیش سے پاکستان کے پہلے وارم اپ میچ میں سہیل خان پنڈلی میں چوٹ کے سبب میدان سے باہر چلے گئے تھے تاہم فاسٹ بولر انگلینڈ سے دوسرے وارم اپ میچ میں ایکشن میں نظر آئے۔
دوسری جانب 4ماہ سے آسٹریلیا میں موجود شکست خوردہ بھارتی ٹیم کے کئی پلیئرز انجریز، تھکاوٹ اور اکتاہٹ کا شکار ہیں، سابق کپتان ساروگنگولی نے تو اسکواڈ کو چند روز آرام کیلیے وطن واپس بھجوانے کا مشورہ بھی دیا تھا لیکن ایسا کوئی قدم اٹھانے سے گریز کیا گیا، پیسر ایشانت شرما کے میگا ایونٹ سے باہر ہونے پر پیس اٹیک کا بوجھ بھونیشور کمار کو اٹھانا تھا لیکن ان کی فٹنس بھی مشکوک ہے۔
3ٹیسٹ سے محرومی کے بعد کینگروز سے ون ڈے سیریز میں بھی صرف 2 میچز کھیلنے والے بھونیشور کمار ایک وارم اپ میچ میں صرف5اوورز ہی کر سکے اور دوسرے میچ میں ایکشن میں ہی نظر نہیں آئے،انہوں نے ایڈیلیڈ میں پریکٹس سیشن کے دوران کئی گیندیں کیں لیکن رفتار کم اور رن اپ مختصر رکھا،بھارتی بلے باز اسٹول کی بلندی سے پھینکی گیندوں کو کھیلنے کی مشق کرتے رہے تاکہ طویل قامت پاکستانی بولر محمد عرفان کی بولنگ انہیں زیادہ پریشان نہ کرے،سریش رائنا نے ایک طویل سیشن کیا،شاہد آفریدی اور یاسر شاہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ویرات کوہلی اور مہندرا سنگھ دھونی نے اسپنرز کیخلاف جارحانہ بیٹنگ کی۔
قومی ٹیم کے منیجر نویداکرم کا کہنا ہے کہ آسٹریلیاآمد کے وقت پاکستانی اسکواڈ اپنی بہترین فارم میں نہیں تھا لیکن وقار یونس سمیت کوچنگ اسٹاف، کپتان اور کھلاڑیوں کی میٹنگز میں یہی عزم دہرایا جاتا رہا کہ ہم ناکامی کی کھائی سے نکل سکتے ہیں، اس یقین کی دولت حاصل ہوتے ہی پاکستان نے دونوں وارم اپ میچز جیتے، بھارت کیخلاف ورلڈکپ میچ سے قبل انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیم کیخلاف فتح سے پلیئرز کا مورال بلند ہوا ہے، فارم حاصل کرنے کے بعد کھلاڑی روایتی حریف کیخلاف تاریخ بدلنے کیلیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے میگا ایونٹ میں بلو شرٹس کے مقابل کبھی فتح حاصل نہیں کی لیکن ہر کام کبھی نہ کبھی تو پہلی بار ہوتا ہے اور اعتماد ہے کہ اس مرتبہ ایسا ہی ہوگا
ایڈیلیڈ میں پریس کانفرنس کے دوران مصباح الحق کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ بدلنے کا موقع ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ ہمیشہ پریشر سے بھر پور ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمارے لئے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہم کھیل سے لطف اندوز ہوں اور مثبت سوچ لے کر میدان میں اتریں۔ قومی ٹیم کےکپتان نے کھلاڑیوں کو یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ بھارت کے خلاف میچ میں اپنا فطری کھیل پیش کریں اور گراؤنڈ میں ہونے والے واقعات اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو ذہن سے نکال کر صرف میچ پر توجہ مرکوزکھیں کیونکہ یہ بات اہم نہیں کہ آپ اپنا پہلا میچ انڈیا کے خلاف کھیل رہے ہیں، اگر ٹیم نے ورلڈ کپ میں بہتر کارکردگی دکھانی ہے تو کھلاڑیوں کو کسی بھی ٹیم کے خلاف میدان میں اترنے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔
دوسری جانب بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی نے پاکستان کے خلاف میچ کو کھلاڑیوں کے لئے زیرو سے ہیرو بننے کا اہم موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ میچ کا پریشر دیگر میچوں کے مقابلے میں کہیں زیاہ ہوتا ہے کیونکہ اس میچ کے لئے کروڑوں شائقین کرکٹ انتظار میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کھلاڑی دباؤ میں میچ کھیلنے کے عادی ہوچکے ہیں اور انڈین پریمیئر لیگ کی وجہ سے وہ گراؤنڈ میں بڑے مجمعے کے سامنے بہتر کارکردگی کے لئے اچھی طرح تیار ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں