غازی عباس ۔۔۔۔۔ ان دنوں چار سو کرکٹ ورلڈ کپ کے ہی چرچے ہیں۔ اپنی من پسند ٹیم کے حق میں دلائل اور اس کے ورلڈ کپ جیتنے کی باتیں ان دنوں...
غازی عباس۔۔۔۔۔
ان دنوں چار سو کرکٹ ورلڈ کپ کے ہی چرچے ہیں۔ اپنی من پسند ٹیم کے حق میں دلائل اور اس کے ورلڈ کپ جیتنے کی باتیں ان دنوں سٹریٹ ٹاکس بن چکی ہیں۔جہاں ہر دیس میں حب الوطن اپنی ٹیم کی کامیابی کے لیے دعائیں کر رہے ہیں تو وہیں ایک بہت بڑی تعداد اسی میچ سے اپنی رقم دوگنی، چوگنی کرنے کے چکر میں ہیں۔راتوں رات امیر بننے کے بہت سے خواہش مندوں سمیت کرکٹ جوئے سے جڑے لوگوں کی تعداد اب لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں میں پہنچ چکی ہے۔ ’’ایسا نہیں ہو سکتا کہ دنیا میں کہیں بھی کرکٹ میچ شروع ہو اور اس پر جوا نہ کھیلاجائے ،،ایسے میں ورلڈ کپ کی تو بات ہی اور ہوتی ہے۔ باقی میچز کا ٹورنامنٹس کی نسبت ورلڈ کپ میں جوا کا بہت بڑا بازار گرم ہوتا ہے۔ایک اور خاص بات یہ ہے کہ ورلڈ کپ میں میچ ہو یا نہ ہو جوا ضرور ہوتا ہے۔اپنی بات کو مزید آسان بنانے کے لیے ایک مثال حاضر ہے۔ کپ ریٹ ۔ یہ ایسا جوا ہے جس کے لیے میچ ضروری نہیں۔ اصل میں ورلڈ کپ شروع ہونے سے بہت پہلے ہی ٹیموں کی کارکردگی اور کھلاڑیوں کی رینکنگ کی بنیاد پر ہر ٹیم کے کپ جیتنے کا علیحدہ بھاؤ نکلتا ہے۔کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء کے آغاز سے بھی بہت پہلے زیر زمین دنیا میں جوئے کا کاروبار جاگ چکا تھا۔ اس ورلڈ کپ کے آغاز میں ہی بک میکرز نے آسٹریلیا کو فیورٹ قرار دے رکھا ہے۔ ورلڈ کپ سے قبل ہی ہر ٹیم کا اپنا اپنا بھاؤ کھل چکا تھا۔ فیورٹ ٹیم آسٹریلیا کا بھاؤ 2 روپے 50 پیسے کھلا تھا۔ یعنی اگر آپ آسٹریلیا کے ورلڈ کپ جیتنے پر ایک ہزار روپے کی شرط لگاتے تو آپ اڑھائی ہزار روپے کا انعام پاتے۔اسی طرح ساؤتھ افریقہ کا بھاؤ 4 روپے تھا جبکہ نیوزی لینڈ 6 روپے بھاؤ والی ٹیموں میں شامل تھے۔ بھارت کا کپ ریٹ 14 روپے پاکستان کا 15 روپے۔ انگلینڈ 16 روپے ویسٹ انڈیز 20 روپے اور سری لنکا کابھاؤ تھا25 روپے تھا۔اس طرح کسی ہار جیت یا میچ کے بغیر ہی کروڑوں روپے کا جوا ورلڈ کپ کی نذر ہو چکا تھا۔اب تک کھیلے جانے والے میچز کی ہار جیت نے جواریوں کی طرف سے فیورٹ قرار دئیے جانے والے آسٹریلیا کو تاحال اس کی پوزیشن پر برقرار رکھا ہے، البتہ مارکیٹ کے موجودہ بھاؤ میں تبدیلیاں ضرور رونما ہوئیں ہیں۔ اس وقت بھی آسٹریلیا فیورٹ ہے اور اس کا بھاؤ مزید کم ہو کر 1روپے 70 پیسے رہ گیا ہے، جبکہ ساؤتھ افریقہ 3 روپے 50 پیسے ، نیوزی لینڈ 3 روپے 75 پیسے تک آپہنچا ہے۔ دوسری طرف ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کے بھاؤ میں بہت تیزی سے کمی آئی ہے اور اس کا نیا بھاؤ 6 روپے 10 پیسے تک گر گیا ہے۔ انگلینڈ کا بھاؤ بھی 16سے 18 روپے پر آگیا۔سری لنکا اور ویسٹ انڈیزکا نیا بھاؤ 23 روپے جبکہ پاکستان ٹیم نے ورلڈ کپ کے ساتھ ساتھ جوئے کی دنیا میں بھی آخری پوزیشن حاصل کر لی ہے اور پاکستان کا نیا بھاؤ 42 روپے مقرر کیا گیا ہے۔
بلا شبہ کرکٹ ورلڈ کپ جوئے کی دنیا میں کمائی کا ایک نادر موقع ہوتا ہے اس لئے کوئی بھی بک میکر اسے ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔سو اس بار بھی پاکستان بھر میں 10 ہزار کے لگ بھگ بک میکرز نے اپنے لنگوٹے کس رکھے ہیں۔ٹیلی فونز۔ موبائلز یا انٹرنیٹ کسی بھی ذریعے سے با آسانی ان کے پاس رقم داؤ پر لگائی جا رہی ہے۔ بک میکرز کی دنیا میں ان دنوں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے میچ کو لے کر اچھے خاصے مباحثے چل رہے ہیں۔پاکستانی بک میکرز کا خیال ہے یہ میچ بھی بک میں تھا اور اس فکسنگ میں ٹیم کے چیف سیلکٹر معین خان کا ہاتھ بھی شامل ہے۔ان کا کہنا ہے کہ معین خان کا کرائسٹ چرچ کیسنو میں جانا میچ فکسنگ سے جڑا ہے۔ شروع میں معین خان نے کھلاڑیوں پر نظر رکھنے کا بہانا ڈالا ، کھلاڑیوں کو جوئے خانے سے جوڑنے کے بعد ایک بار پھر انہوں نے اپنا بیان بدل کر ڈنر کی آڑ لی، جان نہ چھٹ پائی تو معین خان نے جوئے خانے جانے پر قوم سے معافی مانگ لی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے فوری طور پر انہیں واپس بلا لیا۔معین خان کرائسٹ چرچ کے جوئے خانہ کیوں گئے تھے ؟ اس کی تحقیق تو پی سی بی کرتی رہے گی مگر پاکستانی کھلاڑیوں سے جڑے لاہور کے ایک بڑے بک میکر نے اس کا بڑا سیدھا اور صاف جواب دیا ھے۔ہم شہری سے گفتگوکے دوران اُس بک میکر کا کہنا تھا کہ جس نے نماز پڑھنی ہو وہ مسجد جائے گا اور جو جوئے کا شوقین جوا خانہ نہیں تو اور کہاں جائے گا۔ اس بک میکر کے مطابق معین خان کا جوئے سے پرانا لگاؤ ہے اور اس سے قبل بھی وہ فکسنگ میں ملوث پائے گئے۔ اطلاعات کے مطابق آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے پاک ویسٹ انڈیز میچ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ انٹی کرپشن یونٹ نے معین خان کے ٹیلی فونک رابطوں کی تفصیلات بھی اکٹھی کرنی شروع کر دی ہیں تاکہ اس میچ فکسنگ سے متعلق حقائق کو منظر عام پر لایا جا سکے۔
حالیہ ورلڈ کپ میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کے بعد ٹیم اور مینجمنٹ میچ فکسنگ اور جوئے کے الزامات کی زد میں ہے۔ اس کے ثبوت کہاں سے آئیں گے۔۔۔ ہماری تحقیق کے مطابق جوئے کے شواہد کی کہانی ان سطور میں لکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
صرف معین خان نہیں بلکہ پاکستانی کرکٹ اور جوا تو اب چولی دامن کا ساتھ بن چکا۔خفیہ اداروں اور عدالتی تحقیقات سے ثابت ہے کہ پاکستانی پلیئرز فکسنگ میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ کھلاڑی چاہے بڑا ہو یا چھوٹا ، رقم بڑی ہو تو رزلٹ مرضی کا ہو سکتا ہے۔ سچ کہیں تو ایسا صرف پاکستان کے ساتھ نہیں بلکہ کرکٹ سے جڑی تمام ٹیمز میں فکسنگ سے جڑے کھلاڑی پائے جاتے ہیں۔کہیں کوئی ایک نو بال پر لاکھوں بناتا ہے تو کہیں صفر پر آؤٹ ہونے کے بدلے بیٹسمین واپس گھر پہنچنے سے پہلے امیر ہو جاتا ہے۔کسی بھی میچ کے شروع ہوتے ہی اس پر جوا خود بخود شروع ہوجاتا ہے یعنی جوئے کے لیے میچ کا فکس ہونا ضروری نہیں ہے۔ کئی بار ایسا بھی دیکھنے کو ملا ہے کہ کسی ٹیم پر بھاری داؤ لگائے جانے پر بک میکرز اسی ٹیم کو شکست سے دوچار کر دیتے ہیں اور یہ سب لوگوں کا مال ہضم کرنے کا ایک آسان راستہ بھی ہے۔ یعنی جیتی ہوئی ٹیم ہار جائے تو بدلے میں رقم بھی بڑی ہی ملتی ہے۔اسے جوئے کی زبان میں میچ پلٹانا بھی کہا جاتا ہے۔
ہار جیت کھیل کا حصہ ہے اس لیے کھیل کے دوران جان بوجھ کر کی گئی غلطیاں یا فکسنگ کو پکڑ پانا تو شائد آسان ہو مگر اسے ثابت کرنا بہت ہی مشکل کام ہے۔ صرف یہی وجہ ہے کہ اب تک کرکٹ کو فکسنگ سے چھٹکارا نہیں مل پا رہا۔دوسری طرف اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ بک مافیا کے ہاتھ آئی سی سی تک جا پہنچے ہیں ،آئی سی سی کے سابق چیف احسان مانی نے’ہم شہری‘ کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ فکسنگ کا کاروبار کرنے والا مافیا ہی کرکٹ بورڈز پر بھی راج کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بک مافیا پر بھارتی بک میکرز کا قبضہ ہے جوکسی بھی میچ کا رزلٹ اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نامور سابق فاسٹ باؤلر سرفراز نواز کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم میں کوئی کھلاڑی بھی بک مافیا کی مرضی کے بغیر اپنی جگہ نہیں بنا سکتا۔سرفراز نواز کے مطابق میچ فکسنگ اب ایک بین الاقوامی سطح کا کالا کاروبار بن چکا ہے۔اسی لیے تو اس میں کپ ریٹ جیسے فینسی جوئے کا اضافہ ممکن ہوا۔جوئے کی دنیا میں کرکٹ ٹیموں کے کپ ریٹ ہی ان کی کارکردگی اور کڑی محنت کا ترجمان ہوتے ہیں۔موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے بڑے بڑے کمنٹیٹرز اور تجزیہ نگار فیورٹ ٹیمز میں رد وبدل کرتے رہتے ہیں۔ کسی کو لگتا ہے کہ نیوزی لینڈ کپ اٹھائے گا تو کوئی آسٹریلیا پر امید لگائے ہے۔ بھارت کے حامی اور ویسٹ انڈیز کے دلدادہ، ساؤتھ افریقہ کے حمایتی یا انگلینڈ کے سپورٹرز سب کی خواہش ہے کہ ان کی ٹیم ہی فاتح ہو۔مگر حقیقت یہ ہے کہ جوئے کی دنیا میں ورلڈ کپ کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ بک میکرز نے آسٹریلیا کو سال 2015 ء کا ورلڈ چیمپئن قرار دیا ہے جس کا ثبوت روز بروز آسٹریلیا کا گرتا ہوا بھاؤ ہے۔ایک اوراہم بات یہ ہے کہ اگر آسٹریلیا ورلڈ کپ ہار بھی گیا تو بھی اس ہار میں بک میکرز کا ہی ہاتھ شامل ہوگا۔ کیونکہ بک میکرز پیسے کے لیے کام کرتے ہیں اور جہاں بڑی رقم داؤ پر آجائے وہاں صرف میچ پلٹانے سے دنیا بھر کا پیسہ آسانی سے ڈکارا جا سکتا ہے۔ پرانی کہاوت ہے جوا کسی کا نہ ہوا مگر آج سے اس محاورے کویوں یاد رکھیے گا کہ جوا صرف بک میکر کا ہوا۔
کرکٹ کو کسی زمانے میں شرفاء کا کھیل کہا جاتا تھا۔ آج کرکٹ کے کھلاڑیوں اور ان کو کنٹرول کرنے کے لیے بنائے جانے والے بورڈز کی صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو کہنے کو جی چاہتا ہے کہ کرکٹ جواریوں کو کھیل ہے۔ پاکستان کی ٹیم اس سلسلے میں شاید کچھ زیادہ ہی بدنام ہے۔ حالیہ ورلڈ کپ میں جوئے کے اوپر نیچے ہوتے کھیل میں پاکستان کی ٹیم کی کار کردگی کو دیکھتے ہوئے ابھی سے یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ شاید پاکستان کے تمام میچ فکس ہیں۔یہ ہمارے لیے ایک شرمناک صورت حال ہے۔اب تو حالت یہ ہو گئی ہے کہ کچھ لوگو آئی سی سی پر بکیوں کے اثرات کے بارے میں بھی بات کرنے لگے ہیں۔
میچ فکسنگ اور جوئے کا داغ اب پاکستانی ٹیم کے ساتھ اِس طرح چپک چکا ہے کہ شاید اسے دھونے کے لیے ہمیں بالکل ایک نئی ٹیم اور نئی مینجمنٹ کی ضرورت ہے جبکہ ورلڈ کپ میں پاکستان کے میچ وننگ پلیئرز کی ناقص کارکردگی پر جوئے اور میچ فکسنگ کے شبہات میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ہر نیا میچ نئے حیرتوں کے ساتھ شکست سے دوچار ہو رہا ہے۔۔۔ کوئی تو ہے جو اس کھیل کو باہر سے بیٹھا کنٹرول کر رہا ہے۔
حالیہ ورلڈ کپ میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کے بعد ٹیم اور مینجمنٹ میچ فکسنگ اور جوئے کے الزامات کی زد میں ہے۔ اس کے ثبوت کہاں سے آئیں گے۔۔۔ ہماری تحقیق کے مطابق جوئے کے شواہد کی کہانی ان سطور میں لکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں