خیبرپختونخوا کی نگران حکومت کی 27 رکنی کابینہ میں سے 19 نے اپنے استعفے پیش کردیے جبکہ 7 اراکین عدم موجودگی کی وجہ سے بعد میں استفعے پیش کر...
خیبرپختونخوا کی نگران حکومت کی 27 رکنی کابینہ میں سے 19 نے اپنے استعفے پیش کردیے جبکہ 7 اراکین عدم موجودگی کی وجہ سے بعد میں استفعے پیش کریں گے، تاہم نگران وزیراعلیٰ اعظم خان منصب پر برقرار رہیں گے۔
نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکا خیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نگران کابینہ میں غیر سیاسی ممبران کو شامل کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد نگران وزیر اعلیٰ نے آج تمام کابینہ ممبران کو چائے پر بلایا اور کابینہ میں رد و بدل کی بات کی جہاں 19 ممبران نے رضا کارانہ طور پر اپنے استعفے پیش کیے۔
نگران وزیر اطلاعات کے مطابق کابینہ کے 19 اراکین نے استعفے وزیر اعلیٰ کو جمع کرائے جبکہ باقی 7 ممبران شہر سے باہر ہونے پر استعفے پیش نہ کرسکے جنہوں نے آج شام تک وقت مانگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل نگران وزیراعلیٰ اعظم خان تمام ممبران کے استعفے لے کر گورنر کو سمری ارسال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ میں شامل تمام وزیر مشیر اور معاونین خصوصی کو فارغ کردیا گیا ہے جبکہ نگران وزیراعلیٰ اعظم خان اپنے منصب پر موجود رہیں گے۔
نگران وزیر اطلاعات فیروز جما ل شاہ کاکا خیل نے کہا کہ صوبے کے لیے غیر سیاسی افراد پر مشتمل نگران کابینہ تشکیل دیا جائے گا، نگران کابینہ میں 14 وزرا، چار مشیر اور چھ معاونین خصوصی پر مشتمل تھی الیکشن کمیشن نے گذشتہ ہفتہ سیاسی پس منظر رکھنے والے کابینہ ممبران کو ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔
تاہم قانون دان بشیر احمد صافی ایڈوکیٹ کے مطابق اگر وزرا استعفے پیش نہ بھی کریں تو نگران وزیر اعلی کو ڈی نوٹیفیکیشن کے لئے گورنر کو سمری بھیجنے کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ 21 جنوری کو گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کے احکامات کے بعد اعظم خان نے نگراں وزیراعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔
خیبرپختونخوا کے گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں گورنر حاجی غلام علی نے اعظم خان سے نگراں وزیراعلیٰ کا حلف اٹھایا تھا۔
اس سے قبل گورنر ہاؤس سے جاری نوٹی فکیشن میں بتایا گیا تھا کہ 20 جنوری کو تحلیل کی گئی اسمبلی کے وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کی جانب سے نگران وزیراعلٰی کے لیے محمد اعظم خان کا نام متفقہ طور پر تحریری طور پر تجویز کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 20 جنوری کو خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان سمیت اپوزیشن جماعتوں نے سابق چیف سیکریٹری اعظم خان کو نگراں وزیراعلیٰ بنانے پر اتفاق کیا تھا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے گورنر کو جاری خط میں بتایا گیا تھا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 224 کی ذیلی شق ون اے کے تحت وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر پابند ہیں کہ وہ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے کسی کو نامزد کریں۔
کوئی تبصرے نہیں