پاکستانی خواتین بحیثیت مجموعی ایک مظلوم گروہ ہے۔ انھیں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ انھیں ویسی آزادی حاصل نہیں جیسی مردوں کو ہے۔ ظلم ایک بھاری...
پاکستانی خواتین بحیثیت مجموعی ایک مظلوم گروہ ہے۔ انھیں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ انھیں ویسی آزادی حاصل نہیں جیسی مردوں کو ہے۔ ظلم ایک بھاری لفظ ہے اور تمام یا بیشتر خواتین کو ظلم کا شکار کہنا شاید درست نہیں ہوگا لیکن بہت سی خواتین ظلم کا شکار ہوتی ہیں۔ اس صورت حال کو بدلنے کی کوششیں کرنی چاہئیں۔ کی بھی جارہی ہیں۔ اس کا سب سے موثر طریقہ شعور اجاگر کرنا ہے۔ غلط عقائد، روایات، رسوم اور رواج کو تعلیم اور شعور بڑھاکر ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔ انفرادی واقعات میں اگر کسی خاتون پر ظلم ہوا ہو تو مجرم کو سزا ملنی چاہیے۔ اجتماعی شعور کیسے بڑھایا جاسکتا ہے؟ اس کے لیے دانشوروں، اساتذہ، ادیبوں، صحافیوں، لکھنے پڑھنے اور بولنے والے لوگوں کا کردار اہم ہے۔ یہ ایک دن میں نہیں ہوسکتا۔ اس میں برس، دہائیاں اور بعض اوقات صدیاں لگ جاتی ہیں۔ ہندوستان میں ستی کی رسم ایک مثال ہے۔ ایک دن اچانک اس کا خاتمہ نہیں ہوا۔ رفتہ رفتہ معاشرے میں اس کے خلاف رائے بنی۔ اس رفتہ رفتہ کے بیچ بے شمار خواتین کی جان گئی۔ لیکن ایک دن آیا کہ ستی کی رسم مکمل طور پر ختم ہوگئی۔ آج کوئی بیوہ خاتون شوہر کے مرنے پر زندہ آگ میں نہیں جلتی۔
کوئی تبصرے نہیں