Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

شفاء یوسفزے

 انتہائی دانشور کون ہوتے ہیں؟  پیٹرول کی قیمت ہر پندرہ دن بعد معمول سے پچھلے کافی عرصے سے بڑھ رہی ہے۔ آج جب قیمت چھبیس روپے بڑھی تو کچھ “انت...


 انتہائی دانشور کون ہوتے ہیں؟ 


پیٹرول کی قیمت ہر پندرہ دن بعد معمول سے پچھلے کافی عرصے سے بڑھ رہی ہے۔ آج جب قیمت چھبیس روپے بڑھی تو کچھ “انتہائی دانشوروں” نے ڈالر کی اڑان کو لگام لگنے کا جشن منانا شروع کر دیا کہ اگر یہ قیمت کنٹرول نہ کی جاتی تو آج پیٹرول کی قیمتیں زیادہ بڑھنی تھیں۔ 


آدھی بات سے اتفاق کرونگی کہ ڈالر کی قیمت کو مافیا پر جیسے کریک ڈاون کر کے بریک لگائی گئی قابل تعریف عمل ہے لیکن۔۔۔


خدا کا خوف کرو! عوام خدکشیاں کر رہی ہے، ملک میں سیلاب کی بدترین کیفیت سے لاکھوں لوگ آج بھی بس نہ سکے، انکی طرف حکومتوں کی عدم توجہ رہی ہے، صنعت چل نہیں رہی، سرکاری ادارے بجلی کے بل تک اپنے ادا نہیں کر سک رہے، پی آئی اے کے پاس اپنے جہازوں کے تیل کے پیسے نہیں ہیں، گیس گرمیوں میں رات نو بجے بند ہوجاتی ہے، بجلی کے بل عوام ادا نہیں کر سکتے، آٹے کی لائنوں میں لگ لگ کہ لوگ کچلے گئے ہیں اور یہ جشن منا رہے ہیں کہ پیٹرول کی قیمت زیادہ بڑھ سکتی تھی ابھی اتنی نہیں بڑھی؟ حضور فکر نہ کریں اب تو معمول کی بات ہے ہر پندرہ دن میں قیمت کا بڑھنا تو اگلے پندرہ دن بعد وہ کسر بھی پوری ہو جائے گی۔ 


حکومت عوام کے لیے کچھ کرے نہ کرے ان انتہائی دانشوروں سے درخواست ہے کہ کچھ عرصے کے لیے اپنی دانشوری پانی میں گھول کے خود ہی پی لیں۔ 


ڈیڈھ سو سے تین سو تک ڈالر پہنچ گیا اور یہ انتہائی دانشور تین روپے کی کمی کا جشن منا رہے ہیں

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ