Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

شوکت علی علوی

  اصلی نام :شوکت علی علوی تخلص: شمسیؔ پیدائش : 16 ستمبر 1919 وفات : 16 ستمبر 1988  جناب شوکت علی علوی جنہیں عرف عام میں شمسی مینائی کے نام س...

 




اصلی نام :شوکت علی علوی

تخلص: شمسیؔ


پیدائش : 16 ستمبر 1919

وفات : 16 ستمبر 1988


 جناب شوکت علی علوی جنہیں عرف عام میں شمسی مینائی کے نام سے جانا جاتا ہے ، کا آبائی وطن قصبہ کاکوری ضلع لکھنؤ تھا۔ لیکن ان کے والدین نے بستی ضلع میں سکونت اختیار کر لی تھی جہاں 16ستمبر 1919ء کو انکی ولادت ہوئی۔ بعد میں معاشی وجوہات کی بنا پر والدین گونڈہ منتقل ہو گئے۔ اور یہیں ٹامسن کالج سے جو کہ اب بھگت سنگھ کالج کے نام سے مشہور ہے 1937ء میں شمسی مینائی صاحب نے ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا۔اسی کالج میں انکے استاد رہے عبدالعلیم بقائی نے لکھنؤ کے بیت بازی مقابلے میں انکا برجستہ کہا گیا شعر سنا، یہ انکا پہلا شعر تھا۔

؎ اے مصور خود چلے آئیں وہ دل کو تھام کر

اس طرح جذبات کی اک دل شکن تصویر کھینچ


بقائی صاحب جو کہ خود ایک کہنہ مشق شاعر تھے شمسی مینائی کی شاعرانہ صلاحیت کا اندازہ کر لیا اور انھیں شعر گوئی کی طرف راغب کرتے رہے اور اصلاح بھی دیتے رہے


منتخب کلام


غم دیئے ہیں حیات نے ہم کو 

غم نے ہم سے حیات پائی ہے


.....

دل کی حالت اگر نہیں بدلی 

احتیاط نظر سے کیا ہوگا


.....


چشم الفت عجیب ہوتی ہے 

مجھ سے ہر شے قریب ہوتی ہے 


بات جب بڑھ گئی محبت میں 

اپنی ہستی رقیب ہوتی ہے 


جس کو چاہے نہ کوئی دنیا میں 

اس کی دنیا عجیب ہوتی ہے 


ایسا ہوتا ہے یاد کچھ بھی نہیں 

یوں بھی یاد حبیب ہوتی ہے 


سامنے وہ ہوں اور بات نہ ہو 

وہ گھڑی بد نصیب ہوتی ہے 


ان کی باتوں سے زخم کھا کے مجھے 

اک مسرت نصیب ہوتی ہے 


مجھ کو جھوٹی تسلیاں تو نہ دو 

دل کی حالت عجیب ہوتی ہے 


قلب صیاد کے لئے طوفاں 

فرصت عندلیب ہوتی ہے 


ہجر میں موت ہی نہیں شمسیؔ 

زندگی بھی قریب ہوتی ہے

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ