Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

میٹھے پانی سے ذہر تک دریائے سوات کا سفر

  : تحریر : وقار احمد ضلع سوات پاکستان کا ایک خوبصورت ترین علاقہ ہے یہاں کے چاروں موسم میں پہاڑ، ابشار، برفیلی نطارے سیاحوں خو اپنی طرف کھین...

 

:

تحریر : وقار احمد
ضلع سوات پاکستان کا ایک خوبصورت ترین علاقہ ہے یہاں کے چاروں موسم میں پہاڑ، ابشار، برفیلی نطارے سیاحوں خو اپنی طرف کھینچ لاتی ہے ۔
اس سارے خوبصورتی جھومر کہلانے والا دریائے سوات بھی ہے اگر دریائے سوات نہ ہوتا تو شائد سوات کا یہ قدرتی حسن بھی نہ ہوتا ۔ مگر بدقسمتی سے تو آج دریائے سوات موجود ہے جبکہ اس کاپانی روز بروز  گندہ اور الودہ ہوتا جارہا ہے ۔
دریائے سوات کیا ہے؟
دریائے سوات کالام کے بلند وبالا پہاڑی سلسلوں سے شروع ہوتا ہوا چکدرہ تک 160 کلومیٹر پر محیط ہے جبکہ اس کا ٹوٹل لمبائی 250 کلومیٹر کالام سے دریائے کابل تک ہے۔ کالام سے باغ ڈھیرئی تک مختلف جگہوں پر چھوٹی چھوٹی ندی نالیاں دریائے سوات میں مل جاتے ہیں جبکہ اس مقام پر چوڑائی 35سے 40 میٹر تک ہے
باغ ڈھیرئی کے بعد یہ دریا 400 میٹر تک پھیلتا ہے جبکہ یہ دریا 14000 سکوئر کلومیٹر ایریا پر بہتا ہے
وکیل احمد  تعلق سوات کے تحصیل کبل کے علاقہ کانجو سے ہے اور یہ علاقہ بالکل دریائے سوات کے کنارے واقعہ ہے انہوں نے کہا کہ  ایک وقت تھا جبکہ دریائے سوات کا پانی صاف ہوا کرتا تھا دریائے سوات کےپانی سے ہم نہاتے تھے جبکہ گھروں میں پیتے تھے اور ہم استعمال کرتے تھے
انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک دریائے سوات کا گندہ ہونا آبادی زیادہ ہونے سے ہے کیونکہ اگر پہلی 100 آبادی تھی ایک گاوں میں  تو اب 1000 آبادی ہوگئی ہے جس سے دریائے سوات گندہ ہوگیا ہے ۔
سوات میں گزشتہ کئی سالوں سے ماحول پر کام کرنے والا ماہر حسیب خان نے کہا کہ دریائے سوات میں گندگی روز بروز بڑھ رہی ہے جبکہ آبادی میں اضافہ بھی ایک وجہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سوات کا مسئلہ انتہائی سنگین ہوتا جارہا ہے اگر اس کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو مستقبل قریب میں بہت نقصان کا باعث بنے گا ۔
حسیب خان نے کہا کہ اگر دریائے سوات کو نکلنے والے والے چھوٹی ندیوں کے گندہ پانی کے لئے کوئی انتظام کیا جائے اور انہیں پانی کو فلٹر کیا جائے تو نہ صرف درایائے سوات کی پانی کو صاف ہوتا جائیگا بلکہ گندہ پانی بھی کار آمد ہوگا۔
سال 2022 کے تباہ کن سیلاب نے ایک بار پھر دریائے سوات کی خوبصورتی کو ختم کیا اور اس سے بہت بڑا نقصان ہوگیا جبکہ سیلاب سے قدرتی مچھلیاں بھی ختم ہوتا گیا اور دریائے سوات کی قدرتی مچھلیوں کی نسل تک ختم ہوگیا ۔
دریائے سوات کی گندگی کا سب سے اہم ذریعہ کالام سے لیکر لنڈاکے تک دریا کنارے تجاوزات کی بھرمار اور جگہ جگہ سے نکلنے والے گندی ندیوں کا پانی ہے جو کہ دریائے سوات کے پانی کے ساتھ مل کر گندہ ہوجاتا ہے ۔ آج کل مینگورہ شہر اور آس پاس کے علاقوں میں جگہ جگہ پر بننے والے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس نے بھی رہی سہی کسر چھوڑی دی ہے جس سے پانی گندہ ہوتا جارہا ہے
اگر یہ سلسلہ اس طرح جاری رہا تو مستقبل قریب میں سوات کے باسی پانی کی بوند بوند کو ترس جائینگے ۔

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ