Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

لاپتہ‘ عثمان ڈار ٹی وی شو میں نمودار: ’وہ گھر کے ماحول میں بات کرنا چاہتے تھے‘

          تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کا نو مئی کے واقعات کے بعد منظر عام سے غائب ہونا اور پھر اچانک نمودار ہو کر سیاست کو خیرباد کہنا رو...


          تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کا نو مئی کے واقعات کے بعد منظر عام سے غائب ہونا اور پھر اچانک نمودار ہو کر سیاست کو خیرباد کہنا روایت سے ہٹ کر اس لیے تھا کہ اس بار کسی پریس کانفرنس کا نہیں بلکہ ٹی وی پروگرام کا انتخاب کیا گیا۔  اس خصوصی انٹرویو میں جہاں عثمان ڈار نے عمران خان پر فوجی قیادت سے ٹکراؤ کا الزام لگایا وہیں اس کے ردعمل میں ان کی والدہ نے کہا کہ ’بیٹے نے سیاست چھوڑی ہے، ماں نے نہیں۔۔۔‘  ان کی والدہ نے ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہنے کا اعادہ کیا ہے۔  عثمان ڈار کے انٹرویو سے جڑے کئی پہلو سوشل میڈیا پر تبصروں کی زینت بنے جن میں بعض لوگوں نے اس کے ’سکرپٹڈ‘ ہونے کا الزام لگایا۔  تاہم پروگرام کے اینکر کامران شاہد نے اس کی تردید کی اور کہا کہ ’ون گو‘ میں ہونے والے اس انٹرویو میں کوئی سوال کسی سکرپٹ کا حصہ نہیں تھا جبکہ انھیں امید ہے کہ عثمان ڈار کی باتیں بھی سکرپٹڈ نہیں تھیں۔  کامران شاہد نے یہاں تک کہا کہ ’آئندہ بھی کوئی انٹرویو دے گا تو میں کروں گا  رواں ماہ عثمان ڈار کی والدہ نے بیٹے کے اغوا کا دعویٰ کرتے ہوئے انھیں تمام الزامات پر عدالت پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔  عثمان ڈار کی بازیابی کے لیے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردہ درخواست پر عدالت نے پولیس کو مبینہ گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔  تاہم اب ’لاپتہ‘ ہونے کے کئی روز بعد عثمان ڈار اچانک منظرعام پر آ گئے اور انھوں نے دنیا ٹی وی کے پروگرام ’آن دی فرنٹ‘ پر انٹرویو دیا جس میں وہ اینکر کی رہائش گاہ میں موجود تھے۔  اینکر کامران شاہد سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان ڈار نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’نو مئی کے واقعات کا منصوبہ چیئرمین پی ٹی آئی کی زیر صدارت زمان پارک میں بنایا گیا تھا۔‘  یاد رہے کہ تحریک انصاف فوجی املاک اور تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی سے لاتعلقی ظاہر کر چکی ہے۔  تاہم عثمان ڈار نے کہا کہ عمران خان نے ’فوج سے ٹکراؤ کی پالیسی کی قیادت کی‘ اور ’گرفتاری کی صورت میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی ہدایت دی گئیں، حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی ہدایت خود عمران خان نے دی۔‘  عثمان ڈار نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے خود کو گرفتاری سے بچانے کے لیے کارکنوں کی ذہن سازی کی، کارکنوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔  عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ نو مئی کا واقعہ ایک دن میں رونما نہیں ہوا۔ ’ہماری مرکزی حکومت ختم ہونے کے بعد پارٹی میں دو گروپ بن گئے تھے۔۔۔ ایک گروپ (اداروں سے) ٹکراؤ کی سیاست پر یقین رکھتا تھا۔‘  ان کا کہنا تھا تحریک انصاف کا اکتوبر 2022 کا لانگ مارچ جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تعیناتی رکوانے کے لیے کیا گیا تھا۔  ان سب باتوں کے بعد انھوں نے کہا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور سیاست دونوں کو خیرباد کہہ دوں، میں نے سیاست تحریک انصاف سے شروع کی تھی اور ختم بھی اسی سے کی ہے  تحریک انصاف اور اس کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ عثمان ڈار پر کئی ہفتوں تک دباؤ ڈالا گیا اور اور تشدد کے بعد ایک ’سکرپٹڈ‘ انٹرویو کیا گیا۔  جماعت نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ عثمان ڈار کا یوں اچانک منظر عام پر آ کر انٹرویو دینا ’نئی بوتل میں پرانی شراب‘ جیسا ہے اور یہ ان کے ’اغوا کاروں‘ کو بے نقاب کرتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ