ہمارے معاشرے میں ذہنی امراض سے متعلق عجیب و غریب عقائد پائے جاتے ہیں ان غلط عقائد کی بنیاد وجہ لاعلمی ہے اور جہالت ہے جس کے گپ اندھیرے می...
ہمارے معاشرے میں ذہنی امراض سے متعلق عجیب و غریب عقائد پائے جاتے ہیں ان غلط عقائد کی بنیاد وجہ لاعلمی ہے اور جہالت ہے جس کے گپ اندھیرے میں یہ توہمات اور غلط روایات جنم لیتی ہیں ان غلط اور فرسودہ روایات اور عقائد کا شکار نفسیاتی مریض بنتے ہیں جومحض لاعلمی اور تہم پرستی کی وجہ سے جدید طبی علاج سے محروم رہ جاتے ہیں اور دکھ بھری کرب کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں چند بڑے بڑے شہروں سے ہٹ کر جہاں اب جدید نفسیاتی و طبی علاج کی سہولیات موجود ہیں اور تعلیم کے اعلی ادارے اور نفسیاتی طبی علاج کے ماہرین موجود ہیں ملک کے دور افتادہ علاقوں میں توہمات غلط عقائد اور جہالت کی وجہ سے صورتحال بہت ابتر ہے عموما نفسیاتی امراض کو سرے سے بیماری سے ہی تسلیم نہیں کیا جاتا یا پھر ان مریضوں کو غلط اور بہیمانہ علاج سے دائمی تکلیف اور کرب میں مبتلا کر دیا جاتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں عام طور پر یوں ہوتا ہے کہ اگر کوئی نفسیاتی مریض اپنے مرض کے ابتدائی دنوں میں گھبراہٹ بے چینی بے خوابی پریشانی بھوک میں کمی یا کام میں دل نہ لگنے کی شکایت کرے تو اس سے فقط یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ تمہیں کوئی بیماری نہیں ہے۔ بس تم زیادہ فکر مت کیا کرو اس طرح نفسیاتی بیماری کی جسمانی علامات مثلا کمزوری دل پر بوجھ ہونا سینا یا دل میں گھٹن سر درد یا سانس کی تکلیف کی صورت میں ظاہر ہونے لگتی ہے تو اسے محض لو بلڈ پریشر یا گیس کا مرض کر ٹال دیا جاتا ہے کہ کسی لڑکی کو اگر اعصابی دباؤ اور افسردگی کی وجہ سے دورے پڑنے لگ جائیں تو علاج کی بجائے اسے شادی کا مشورہ دیا جاتا ہے جبکہ شدید ذہنی امراض کی صورت میں اس کو اسیب یا سایہ یا جن بھوت قرار دے کر علاج ٹونے ٹوٹکے اور تعویذ گنڈوں میں ڈھونڈا جاتا ہے اور ایسے مریض کو شدید جسمانی شدت کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس طرح ایک رویہ یہ ہے کہ اگر کسی کو ڈپریشن یا مایوسی کا عارضہ ہو جائے تو اس کی وجہ کو اعمال بتائے جاتے ہیں جبکہ اگر کسی کے ہاں ذہنی معذور بچے پیدا ہو جائیں یا ان کی اولاد شدید نفسیاتی مرض کا شکار ہو جائے تو اس کی وجہ والدین کے اعمال اور گناہوں کو سزا قرار دی جاتی ہے جبکہ یہ سادہ سی بات ہے کہ جب کسی انسان کے دیگر عضا مثلا دل گردے جگر یا پھیپھڑے مختلف بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں تو اسی طرح دماغ اور ذہن بھی بیمار ہو سکتے ہیں یہ اس طرح کی بیماریاں ہیں جس طرح دیگر بیماریاں ان کو لاحق ہو سکتی ہیں.
انسان کی صحت عطیہ خداوندی ہے اس کا ہونا خوش نصیبی اور بہت بڑی دولت ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق محض بیماریوں کا نہ ہونا صحت نہیں ہے بلکہ صحت مند وہ ہے جس کی جسمانی صحت برقرار ہو اور اسے ذہنی سکون اور اطمینان حاصل ہو اور وہ معاشرے میں بھرپور کردار ادا کر سکتا ہے۔ وہ لوگ جن کے گھر سب کو ایک پاگل پن کا شکار نوجوان وہم اور خوف اور ڈپریشن کے مریض، ذہنی معذور بچہ، منشیات کا عادی مرد، یاداشت کے خاتمے کا بزرگ موجود ہے وہ اس کرب کو سمجھ سکتے ہیں جس سے خود مریض اور سارے گھر والوں کو گزرنا پڑتا ہے۔
نفسیاتی امراض قابل علاج ہیں ان کا بروقت ماہر ڈاکٹر صاحبان سے علاج کرنے سے ان کا چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں