میں تنہائی کا شکار ہوں .... چاہتا ہوں اب یہ دروددیوار ہی مجھ سے مخاطب ہوجائیں کہ میرے کان کسی مہربان لہجے میں محبت بھرا جملہ سننے کو ترس چک...
میں تنہائی کا شکار ہوں .... چاہتا ہوں اب یہ دروددیوار ہی مجھ سے مخاطب ہوجائیں کہ میرے کان کسی مہربان لہجے میں محبت بھرا جملہ سننے کو ترس چکے ہیں , میری آنکھیں ان ہاتھوں کی متلاشی ہیں جو میرے رخسار سے بہتے آنسوؤں پونچھے مجھے گلے لگائے اور بتائے "غم نہ کرو اللہ کی مدد قریب ہے" چاہتا ہوں کوئی میری غیر موجودگی کو محسوس کرے اور اپنا ہاتھ بڑھا کر مجھے اس تاریکی سے باہر نکالے اور بتائے کہ "زندگی قید خانہ ہے تو کیا ہوا ہم اس کو اپنے قہقہوں سے آباد کریں گے" “
(صہیب الرومی)
کوئی تبصرے نہیں