Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

فیض احمد فیض

  فیض احمّد فیض کی نظم " ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے " وہ مشہورِ زمانہ نظم جو امریکہ میں سزائے موت پانے والے جوڑے جولیس اور ای...

 




فیض احمّد فیض کی نظم " ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے " وہ مشہورِ زمانہ نظم جو امریکہ میں سزائے موت پانے والے جوڑے جولیس اور ایتھل روزن برگ کے لیے لکھی گئی۔ جنہیں دُنیا بھر کی رحم کی اپیلوں کے باوجُود امریکہ میں سوویت یونین کے لیے جاسُوسی کرنے کے الزام پر برقی کرسی پر بٹھا کر سزائے موت دے دی گئی۔


ادبی ناقدین نے اِس نظم کو جولیس اور ایتھل روزن برگ کا نغمۂ مَرگ قرار دیا۔ آئیے! آج ایک بار پھر وہ نظم پڑھتے ہیں..


" ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے "


تیرے ہونٹوں کے پُھولوں کی چاہت میں ہم

دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے

تیرے ہاتھوں کی شمعوں کی حَسرت میں ہم

نیم تاریک راہوں میں مارے گئے۔


سُولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے

تیرے ہونٹوں کی لالی لپکتی رہی

تیری زُلفوں کی مستی برستی رہی

تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی


جب گھلی تیری راہوں میں شامِ سِتم

ہم چلےآئے ، لائے جہاں تک قدم

لب پہ حرفِ غزل ، دِل میں قِندیلِ غم

اپناغم تھا گواہی تیرے حُسن کی

دیکھ قائم رہے ، اُس گواھی پہ ہم


ہم ، جو تاریک راہوں میں مارے گئے


نارسائی اگر اپنی تقدیر تھی

تیری اُلفت تو اپنی ہی تدبیر تھی

کس کو شکوہ ہے گر شوق کے سِلسلے

ہجر کی قتل گاہوں سے سب جا مِلے


قتل گاہوں سے چُن کر ہمارے علم

اور نکلیں گے عُشاق کے قافلے

جن کی راہِ طلب سے ہمارے قدم

مختصر کر چلے دَرد کے فاصلے


کر چلے جن کی خاطر جہاں گیر ہم

جاں گنوا کر تیری دِلبری کا بھرم۔


ہم ، جو تاریک راہوں میں مارے گئے۔


فیض احمد فیض





کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ