Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

امجد اسلام امجدؔ/ وہ ترے حُسن کا جادو ہوکہ میرا غمِ دل

  ‏دل  کے  دریا  کو  کسی روز اُتر جانا ہے اِتنا بے سمت نہ چل،لَوٹ کے گھر جانا ہے اُس تک آتی ہے تو ہر چیز ٹھہر جاتی ہے جیسے پانا ہی اُسے،اصل ...

 



‏دل  کے  دریا  کو  کسی روز اُتر جانا ہے

اِتنا بے سمت نہ چل،لَوٹ کے گھر جانا ہے


اُس تک آتی ہے تو ہر چیز ٹھہر جاتی ہے

جیسے پانا ہی اُسے،اصل میں مر جانا ہے


بول اے شامِ سفر،رنگِ رہائی کیا ہے؟

دل کو رُکنا ہے کے تاروں کو ٹھہر جانا ہے


کون اُبھرتے ہوئے مہتاب کا رستہ روکے

اس کو ہر طور سوئے دشتِ سحر جانا ہے


میں کھلا ہوں تواِسی خاک میں ملنا ہے مجھے

وہ  تو  خوشبو  ہے، اُسے اگلے نگر جانا ہے


وہ ترے حُسن کا جادو ہوکہ میرا غمِ دل

ہر  مسافر  کو  کسی  گھاٹ  اُتر  جانا ہے


امجد اسلام امجدؔ

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ