Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

عارف نسیم فیضی / یہ سجدہ پر شوق فقط تیرے لئے تھا

  یہ سجدہ پر شوق فقط تیرے لئے تھا ہوتا نہ مرا سر جو ترا در نہیں ہوتا معبود ہیں جتنے بھی تراشے ہیں اسی نے کیا ہوتا اگر خوف کا آذر نہیں ہوتا ا...

 




یہ سجدہ پر شوق فقط تیرے لئے تھا

ہوتا نہ مرا سر جو ترا در نہیں ہوتا


معبود ہیں جتنے بھی تراشے ہیں اسی نے

کیا ہوتا اگر خوف کا آذر نہیں ہوتا


اک بار جو کھویا تو کہاں پاؤگے ہم کو

ہم دربدروں کا تو کوئی گھر نہیں ہوتا


الفاظ میں بھر دیتے ہیں جذبات کی حدت

اس فن کا مگر کچھ اثر اس پر نہیں ہوتا


دہرانے کی عادت نہیں ہمکو سو ہر اک شعر

اک بار ہی ہوتا ہے مکرر نہیں ہوتا


کچھ راہ کے اسرار سے واقف بھی ہو یارو

ہر قافلہ سالار تو رہبر نہیں ہوتا


کیا با ت ہے اس محفل خوباں کی وگرنہ

اس وقت میں خود کو بھی میسر نہیں ہوتا


بھٹکا ہوا آنکلا ہوں اس بزم میں امشب

کل؟ میرا پتہ مجھ کو بھی اکثر نہیں ہوتا


لفظوں کو برتنے کا شغل خوب ہے لیکن

اس شغل سے قائل پری پیکر نہیں ہوتا


رکتا نہیں اب چاند مری کھڑکی میں آکر

کمرے میں مرے اب کے وہ منظر نہیں ہوتا


مرجاتا غم ہجر کی شدت سے میں عارف

چہرہ جو تمھارا مجھے ازبر نہیں ہوتا


عارف نسیم فیضی

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ