اگر میں ہوں تو وہ میرا یقین دلائے مجھے کسی الاؤ میں پھینکے کہیں جلائے مجھے میں اپنے آپ سے خود اپنی بات کر لوں گا وہ ایک روز میرے سامنے ت...
اگر میں ہوں تو وہ میرا یقین دلائے مجھے
کسی الاؤ میں پھینکے کہیں جلائے مجھے
میں اپنے آپ سے خود اپنی بات کر لوں گا
وہ ایک روز میرے سامنے تو لائے مجھے
بہت سجے گی میرے جسم پر تری دنیا
میں کیا کروں جو یہ پوشاک ہی نہ آئے مجھے
بھرا ہوا ہوں لبالب چھلک نہ جاؤں کہیں
کہا نہیں ہے کوئی شخص مت بلائے مجھے
میں اک لکیر ہوں دل پر کھینچی ہوئی شہزاد
کسی کا اشک ہی شاید کبھی مٹائے مجھے
قمر رضا شہزاد
کوئی تبصرے نہیں