Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

ظفر نیازی کا یوم پیدائش

  ظفر نیازی کا یوم پیدائش (پیدائش: 25 اگست 1946ء – وفات: 25 نومبر 2017ء) ظفر خان نیازی کی ایک نظم جو ان بہادر خواتین کے نام ہے، جن کے جسم تو...

 



ظفر نیازی کا یوم پیدائش

(پیدائش: 25 اگست 1946ء – وفات: 25 نومبر 2017ء)

ظفر خان نیازی کی ایک نظم جو ان بہادر خواتین کے نام ہے، جن کے جسم تو تیزاب سے جل گئے لیکن حوصلے کو تیزاب نہ جلا سکا –

——

دیکھتی ہے آئینہ کس دیدۂ پر آب سے

وہ جو اک حوا کی بیٹی جل گئی تیزاب سے

جل گئی ہے وہ کلی جس کو مہکنا تھا ابھی

چابد وہ گہنا گیا جس کو دمکنا تھا ابھی

سل گئے وہ غنچہ لب جن کو چٹکنا تھا ابھی

بے نوا بلبل ہوئی جس کو چہکنا تھا ابھی

مست آنکھیں مند گئیں جن کو بہکنا تھا ابھی

چوڑیاں کرچی ہوئیں جن کو چھنکنا تھا ابھی

کان سے جھمکے گرے جن کو کھنکنا تھا ابھی

آرزوئے وصل کو دل میں دھڑکنا تھا ابھی

رنگ مدھم پڑگئے جن کو بھڑکنا تھا ابھی

مانگ میں جس کی ستاروں کو چمکنا تھا ابھی

ہاں وہی حوا کی بیٹی جل گئی تیزاب سے

دن میں بھی اب دیکھتی ہے ھو بھیانک خواب سے

کون سمجھے گا کہ کیا ہے اس کے دل اضطراب

کعن بانٹے گا جہاں میں اس کے جیون کا عذاب

کون لے گا ظالموں سے اس کے اشکوں کا حساب

اس روایت کو کوئی تو آج کر دے بے نقاب

کیوں ازل سے بنت حوا ہی رہی زیر عتاب

یہ نہ کہہ دینا کہ ہے عورت کی قسمت ہی خراب

اس کے آنگن میں بھی کھل سکتے ہیں خوشیوں کے گلاب

درس دیتی ہے یہی انسانیت کا الکتاب

جس مبارک ہاتھ سے ہونا ہے یہ کار ثواب

وہ جہاں میں سرخرو ہے آخرت میں کامیاب

یہ صدائیں گونجتی ہیں منبر و محراب سے

ہم سبھی مل کر نکالیں گے اسے گرداب سے

وہ جو اک حوا کی بیٹی جل گئی تیزاب سے

دیکھتی ہے آئینہ کس دیدہ پر آب سے

.......

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ