Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

اختر شمار

   ڈاکٹر اختر شمار ایک ادیب ، استاد ،شاعر ، کالم نگار ، صحافی اور ایک عہد تھے۔ آپ 1960 میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر اختر شمار نے بی اے ملتان سے جبکہ...

 


 ڈاکٹر اختر شمار ایک ادیب ، استاد ،شاعر ، کالم نگار ، صحافی اور ایک عہد تھے۔ آپ 1960 میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر اختر شمار نے بی اے ملتان سے جبکہ ایم اے اردو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے کیا۔ ایم کے بعد تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہوئے۔ پی ایچ ڈی کا مقالہ “حیدر دہلوی : احوال و آثار “کے عنوان سے لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔ ایف سی یونیورسٹی لاہور میں اردو کے شعبہ کے صدر بھی رہے۔ جامعتہ الازہر میں بھی پڑھایا اور عین الشمس یونیورسٹی مصر میں ادبیات اردو شعبہ کے صدر رہے۔

اسی کی دہائی میں “بجنگ آمد” جریدے سے صحافتی سفر شروع کیا۔ شعری سفر کا آغاز 1984 میں ہائیکو کی کتاب “روشنی کے پھول ” شائع ہونے سے شروع ہوا۔ اس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا۔
1992 میں “کسی کی آنکھ ہوئے ہم”
1993 میں “یہ آغاز محبت ہے ”
1994 میں “جیون تیرے نام ”
1996 میں “ہمیں تیری تمنا ہے ”
1996 “اکھیاں دے وچ دل ”
2001 میں ” آپ سانہیں کوئی ”
2002 “تم ہی میری محبت ہو ”
2007 “دھیان”
2010 ” میلہ چار دیہاڑے ”
نثر میں “مسلم تہذیب و فکر کا مطالعہ ” ، “پنجابی ادب رنگ “,”انتخاب جمال “,”بھرتری ہری: ایک عظیم شاعر “،”میں بھی پاکستان ہوں ” ،”ویلے دی اکھ ” ،” دنیا مسافر خانہ اے “،”انتخاب جمال “،’’ہم زندہ قوم ہیں‘’ ،’خطوں میں دفن محبت‘‘، ‘’آدابِ خود آگاہی‘‘ ،’’موسیٰ سے مرسی تک‘‘ ، ’’لاہور کی ادبی ڈائری‘‘ اور ’’جی بسم اللہ‘‘ کتب شامل ہیں۔
ڈاکٹر اختر شمار ایک عہد ساز شاعر ادیب اور استاد تھے۔ آپ سے علم و ادب کے پیاسے سیراب ہوتے رہے ۔
اختر شمار 8 اگست 2022 کو اپنے سینکڑوں شاگردوں ، مداحوں اور محبت کرنے والوں کو سوگوار چھوڑ گئے۔ آپ کا جانا اردو ادب اور اختر شمار کے چاہنے والوں کے لیے ایک بڑا دھچکا اور خلا ہے۔


اے  دنیا  تیرے  رستے  سے  ہٹ  جائیں  گے

آخر  ہم  بھی  اپنے  سامنے  ڈٹ  جائیں  گے


ہم  خود  کو  آباد  کریں  گے  اپنے  دل  میں

تیرے  آنکھ  جزیرے  سے  اب کٹ جائیں گے


دھند سے پار بھی کام کریں گی اپنی نظریں

آنکھ کے سامنے سے یہ بادل چھٹ جائیں گے


آخر  ڈھل  جائے  گا ''جیون روگ''   کا  سورج

ہم  بھی ''اوکھے دن''  ہیں لیکن کٹ جائیں گے


لوگ  ہمیں محسوس  کریں  گے  پھول اور تارے

اور ہم سوچتی ''دل آنکھوں'' میں بٹ جائیں گے


دیکھنا  ایسی  رات  بھی  آئے  گی  جب  اخترؔ

دھیرے  دھیرے  ہم  تاروں  سے  اٹ  جائیں گے


اختر شمار

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ