کام سب غیر ضروری ہیں جو سب کرتے ہیں اور ہم کچھ نہیں کرتے ہیں غضب کرتے ہیں آپ کی نظروں میں سورج کی ہے جتنی عظمت ہم چراغوں کا...
کام سب غیر ضروری ہیں جو سب کرتے ہیں
اور ہم کچھ نہیں کرتے ہیں غضب کرتے ہیں
آپ کی نظروں میں سورج کی ہے جتنی عظمت
ہم چراغوں کا بھی اتنا ہی ادب کرتے ہیں
ہم پہ حاکم کا کوئی حکم نہیں چلتا ہے
ہم قلندر ہیں شہنشاہ لقب کرتے ہیں
دیکھیے جس کو اسے دھن ہے مسیحائی کی
آج کل شہر کے بیمار مطب کرتے ہیں
خود کو پتھر سا بنا رکھا ہے کچھ لوگوں نے
بول سکتے ہیں مگر بات ہی کب کرتے ہیں
ایک اک پل کو کتابوں کی طرح پڑھنے لگے
عمر بھر جو نہ کیا ہم نے وہ اب کرتے ہیں
راحت اندوری
...............
انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا
یہ حال ہے تو کون عدالت میں جائے گا
دستار نوچ ناچ کے احباب لے اُڑے
سر بچ گیا ہے یہ بھی شرافت میں جائے گا
خوش فہمیوں کی بھیڑ میں تو بھول کیوں گیا
پہلے مرے گا بعد میں جنت میں جائے گا
ڈاکٹر راحت اندوری
،،،،،،،،،،،،،
در بدر جو تھے وہ دیواروں کے مالک ہو گئے
میرے سب دربان، درباروں کے مالک ہو گئے
اور لفظ گونگے ہو چکے تحریر اندھی ہو چکی
جتنے مخبر تھے وہ اخباروں کے مالک ہو گئے
راحت اندوری
انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا
یہ حال ہے تو کون عدالت میں جائے گا
دستار نوچ ناچ کے احباب لے اُڑے
سر بچ گیا ہے یہ بھی شرافت میں جائے گا
خوش فہمیوں کی بھیڑ میں تو بھول کیوں گیا
پہلے مرے گا بعد میں جنت میں جائے گا
ڈاکٹر راحت اندوری
کوئی تبصرے نہیں