Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

ناصر کاظمی/ ‏نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے

  نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے  وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے  جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ ...

 


نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے 

وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے 


جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئی 

ان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑاؤں کس کے لیے 


وہ شہر میں تھا تو اس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا 

اب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز اٹھاؤں کس کے لیے 


اب شہر میں اس کا بدل ہی نہیں کوئی ویسا جان غزل ہی نہیں 

ایوان غزل میں لفظوں کے گلدان سجاؤں کس کے لیے 


مدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گھر کی فضا 

ان خالی کمروں میں ناصرؔ اب شمع جلاؤں کس کے لیے...

 

ناصر کاظمی

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ