طلاق دے تو رہے ہو عتاب و قہر کے ساتھ مرا شباب بھی لوٹا دو میرے مہر کے ساتھ وہ کہہ رہا ہے کہ لاؤں گا گھر میں سوتن کو پلا رہا ہے وہ آب ...
طلاق دے تو رہے ہو عتاب و قہر کے ساتھ
مرا شباب بھی لوٹا دو میرے مہر کے ساتھ
وہ کہہ رہا ہے کہ لاؤں گا گھر میں سوتن کو
پلا رہا ہے وہ آب حیات زہر کے ساتھ
میں اسں لئے یہاں آتی ہوں تم جو رہتے ہو
مجھے ہے اتنا تعلق تمہارے شہر کے ساتھ
بزار جانے کی جلدی نہ جانے کون سی تھی
مجھے جو لے نہ گئے وو ذرا سا ٹھہر کے ساتھ
میں ان کو جا کے اٹھا لائی اس کی محفل سے
وہ دیکھتی رہی مجھ کو نگاہ قہر کے ساتھ
شاعر: ساجد سجنی لکھنوی
کتاب: نگوڑیات
....
ریختی ایک صنف شاعری ہے جس میں مرد شاعر خواتین کے انداز میں شاعری کرتا ہے۔۔۔ یہ شعر پروین شاکر سے اُن کے حالاتِ زندگی کے تحت منسوب ضرور رہا ہے مگر یہ شعر پروین شاکر کا نہیں ہے۔
طلاق دے تو رہے ہو ، غرور و قہر کے ساتھ
مرا شباب بھی لوٹا دو مرے مہر کے ساتھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں