Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

فیض احمد فیضؔ

  دن فیض احمد فیضؔ. کا یوم پیدائش: 13فروری 1911 یوم وفات: 20 نومبر 1984     متاعِ لوح قلم چھن گئی تو کیا غم ھے  کہ خونِ دل میں ڈبو لی ھیں ان...

 
دن فیض احمد فیضؔ. کا


یوم پیدائش: 13فروری 1911

یوم وفات: 20 نومبر 1984

   

متاعِ لوح قلم چھن گئی تو کیا غم ھے 

کہ خونِ دل میں ڈبو لی ھیں انگلیاں میں نے 

زباں پہ مہر لگی ھے تو کیا کہ رکھ دی ھے 

ھر ایک حلقہُ زنجیر میں زباں میں نے


فیض احمد فیض کا شمار اردو ادب کے ان عظیم شاعروں میں کیا جاتا ھے۔جنہوں نے شاعری میں رجعت پسندی، احتجاج، مزاحمت کے جذبات رقم کیے۔ سرمایہ داری اور غلامی کے تصوّر کو ختم کرنے کے لئے ھر ممکن کوشش کی۔ کمزور ، نادار ، پسماندہ اور غریب عوام و اقوام کو بیدار کرنے کے لئے پورے جوش و خروش کا مظاہرہ کیا۔ ایک ایسا جذبہ جو معاشرے پر چھائی تمام کالی گھٹاؤں کو چاک کرکے اجالے کو نکھارتا ھے اور امن و سلامتی کا پیغام عام کیا۔

یہی جذبہ فیض کو آفاقیت دلاتا ھے۔ فیض ترقّی پسند تحریک کا ایک روشن ستارہ جو کبھی ٹوٹتا ، بکھرتا ،واویلا کرتا، گرجتا یا کبھی ہار مانتا نظر نہیں آیا بلکہ صبر آزما اور مشکل لمحات میں بھی ہمیشہ انکا حوصلہ اور عزم جواں رھا ھے۔

اقبالؒ نے اشتراکیت کا جو درس دیا تھا اس درس سے انہوں نے گہرا اثر قبول کیا۔

اختر شیرانی کی رومانیت سے بھی فیض خود کو نہ بچا سکے۔ یہی رومانیت اور انقلابیت انکی شاعری کا حسین امتزاج ھے جو انکی شاعری کا شباب ھے ۔ ترقی پسندوں کی گھن گرج ، نعرہ زنی، ہیجانی جذبات اور خطیبانہ شور شرابے میں فیض کا دھیما اور منفرد لہجہ دلوں کو چھو جاتا ھے۔ فیض کے ھر لفظ کو امر کرتا ھے۔ 


ھم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے 

جو دل پہ گزرتی ھے رقم کرتے رھیں گے


اور بھی دکھ ھیں زمانے میں محبت کے سوا 

راحتیں اور بھی ھیں وصل کی راحت کے سوا


دل ناامید تو نہیں ناکام ھی تو ھے 

لمبی ھے غم کی شام مگر شام ھی تو ھے


نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی 

نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی


دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے 

وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے


آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہربان 

بھولے تو یوں کہ گویا کبھی آشنا نہ تھے


اک طرزِ تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک 

اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے


گلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے 

چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے


مقام فیضؔ کوئی راہ میں جچا ہی نہیں 

جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے 

'

'آپ کی یاد آتی رہی رات بھر"

چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر


یہ آرزو بھی بڑی چیز ہے مگر ہم دم 

وصالِ یار فقط آرزو کی بات نہیں

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ