Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

اسے کہنا دسمبر لوٹ آیا ہے

  اسے کہنا دسمبر لوٹ آیا ہے ہوائیں سرد ہیں اور وادیاں بھی دھند میں گم ہیں پہاڑوں نے برف کی شال پھر سے اوڑھ رکھی ہے سبھی رستے تمہاری یاد میں ...

 


اسے کہنا دسمبر لوٹ آیا ہے

ہوائیں سرد ہیں اور وادیاں بھی دھند میں گم ہیں

پہاڑوں نے برف کی شال پھر سے اوڑھ رکھی ہے

سبھی رستے تمہاری یاد میں پُرنم سے لگتے ہیں

جنہیں شرفِ مسافت تھا

وہ سارے کارڈز

وہ پرفیوم

وہ چھوٹی سی ڈائری

وہ ٹیرس

وہ چائے

جو ہم نے ساتھ میں پی تھی

تمہاری یاد لاتے ہیں

تمہیں واپس بلاتے ہیں

اسے کہنا

کہ دیکھو یوں ستاؤ نا

دسمبر لوٹ آیا ہے

سنو تم لوٹ آؤ نا

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ