Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

ساغر صدیقی/ بات پھولوں کی سنا کرتے تھے

  بات پھولوں کی سنا کرتے تھے ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے مشعلیں لے کے تمہارے غم کی ہم اندھیروں میں چلا کرتے تھے اب کہاں ایسی طبیعت...

 



بات پھولوں کی سنا کرتے تھے

ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے


مشعلیں لے کے تمہارے غم کی

ہم اندھیروں میں چلا کرتے تھے


اب کہاں ایسی طبیعت والے

چوٹ کھا کر جو دعا کرتے تھے


ترک احساس محبت مشکل

ہاں مگر اہل وفا کرتے تھے


بکھری بکھری ہوئی زلفوں والے

قافلے روک لیا کرتے تھے


آج گلشن میں شگوفے ساغرؔ

شکوۂ باد صبا کرتے تھے


ساغر صدیقی

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ