آنکھ میں نم تک آ پہنچا ہوں اُس کے غم تک آ پہنچا ہوں پہلی بار محبت کی تھی آخری دَم تک آ پہنچا ہوں اس کے درد سے فیض ملا ہے اِذنِ قلم تک آپہن...
آنکھ میں نم تک آ پہنچا ہوں
اُس کے غم تک آ پہنچا ہوں
پہلی بار محبت کی تھی
آخری دَم تک آ پہنچا ہوں
اس کے درد سے فیض ملا ہے
اِذنِ قلم تک آپہنچا ہوں
سانسوں میں سنگیت نہیں اب
سر سے سم تک آپہنچا ہوں
ہاتھ بڑھا کر چھونے لگا ہوں
دستِ اَلم تک آپہنچا ہوں
ملکِ عدم میں رہتے ہو نا
راہِ عدم تک آپہنچا ہوں
اگلے قدم پر تم سے ملوں گا
اگلے قدم تک آپہنچا ہوں
کوئی تبصرے نہیں