ہر دِن ہے محبت کا ، ہر رات محبت کی ہم اَہلِ محبت میں ، ہر بات محبت کی سینوں میں اُترتے ہیں ، اِلہام محبت کے آنکھوں سے برستی ہے، برسات...
ہر دِن ہے محبت کا ، ہر رات محبت کی
ہم اَہلِ محبت میں ، ہر بات محبت کی
سینوں میں اُترتے ہیں ، اِلہام محبت کے
آنکھوں سے برستی ہے، برسات محبت کی
ہم دَرد کے ماروں کا ، اتنا سا حَوالہ ہے
تنہائی ہے گھر اپنا ، اور ذات محبت کی
دولت کے خُداؤں نے ، دیکھی ہی نہیں شاید
دامن میں غریبوں کے ، بہتات محبت کی
اِن خاک نشینوں سے ، رونق ہے زمانے کی
جو بانٹتے پھرتے ہیں ، خیرات محبت کی
ہوتی ہے مکمل یہ ایمان بہر صُورت
کیا جیت محبت کی ، کیا مات محبت کی
ہم لوگ اُٹھا لیں گے ، ہر بوجھ اذیّت کا
ہم لوگ سَمیٹیں گے ، سَوغات محبت کی
سعد اللہ شاہ
کوئی تبصرے نہیں