قہقہے صرف روایات میں رہ جاتے ہیں سائے آبائی مکانات میں رہ جاتے ہیں ہجر در ہجر جو صدمات میں رہ جاتے ہیں اچھے و...
قہقہے صرف روایات میں رہ جاتے ہیں
سائے آبائی مکانات میں رہ جاتے ہیں
ہجر در ہجر جو صدمات میں رہ جاتے ہیں
اچھے وقتوں میں بھی اوقات میں رہ جاتے ہیں
شہر والوں کے بھرے کھیت جواں کرتے ہم
ہاتھ ملتے ہوئے دیہات میں رہ جاتے ہیں
اِن سے قدرت کی لکھائی کا مزہ لیجیے گا
چند اک رنگ جو برسات میں رہ جاتے ہیں
کتنے درویش دکھاتے ہیں محبت میں راہ
جو الم اوڑھے مزارات میں رہ جاتے ہیں
وہ امر ہیں کہ جنہیں ربِ محبت نے چنا
وہ امر ہیں جو مناجات میں رہ جاتے ہیں
ہم ہیں حالات کے مارے ہوئے روضے زیدی
جو کہ عجلت سے زیارات میں رہ جاتے ہیں
جناب فیضان زیدی
کوئی تبصرے نہیں