Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

ساحل کو جلانے سے اجالا نہیں ملتا جاذب قریشی

  چہروں پہ لکھا ہے کوئی اپنا نہیں ملتا کیا شہر ہے اک شخص بھی جھوٹا نہیں ملتا چاہت کی قبا میں تو بدن اور جلیں گے صحرا کے شجر...

 


چہروں پہ لکھا ہے کوئی اپنا نہیں ملتا

کیا شہر ہے اک شخص بھی جھوٹا نہیں ملتا


چاہت کی قبا میں تو بدن اور جلیں گے

صحرا کے شجر سے کوئی دریا نہیں ملتا


میں جان گیا ہوں تری خوشبو کی رقابت

تو مجھ سے ملے تو غم دنیا نہیں ملتا


زلف و لب و رخسار کے آذر تو بہت ہیں

ٹوٹے ہوئے خوابوں کا مسیحا نہیں ملتا


میں اپنے خیالوں کی تھکن کیسے اتاروں

رنگوں میں کوئی رنگ بھی گہرا نہیں ملتا


ڈوبے ہوئے سورج کو سمندر سے نکالو

ساحل کو جلانے سے اجالا نہیں ملتا


جاذب قریشی

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ