Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

لاپتہ افراد کیس میں قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس پر شیریں مزاری بول پڑیں

   لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس پر سابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے ردعمل دیدیا ہے۔  تفصیلات ک...



   لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس پر سابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے ردعمل دیدیا ہے۔  تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ" کیا شیریں مزاری اس وقت وزیر تھیں؟ کیا انہوں نے اپنا استعفیٰ دیا؟ پاکستان میں مسئلہ یہ ہے کہ متعلقہ عہدے پر براجمان شخص کسی بھی واقعہ کی ذمہ داری نہیں لیتا، یہ ایک عجیب بات ہے کہ وزیر کہہ رہا ہے کہ بل کھوگیا تھا"۔  کیس میں دیئےجانے والے ریمارکس پر سینئر صحافی ماریانہ بابر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شیریں مزاری اسمبلی سیکرٹریٹ سے بل گم ہوجانے کی ذمہ دار کیسے ہوسکتی ہیں؟ یہ بل ان کے گھر سے گم نہیں ہوا تھا، وہ مستعفیٰ کیوں ہوتیں؟ اب تک کتنے ججز نے استعفیٰ دیا ہے خصوصا ایک وزیراعظم کو پھانسی دینے پر کتنے استعفیٰ آئے۔  شیریں مزاری نے اس معاملے پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دراصل چیف جسٹس کو حقیقت نہیں بتائی گئی، یہ درست ہے کہ میں نے بطور وزیر انسانی حقوق بل کا مسودہ تیار کیا لیکن وزیر قانون نے اصرار کیا کہ اسے وزارت داخلہ کو دیا جائے اس لئے یہ میرا بل نہیں تھا۔  لیکن پھر پی ایم آئی کے نے انہیں اس کی میز پر لایا۔ داخلہ کمیشن کے پاس گیا جس نے اسے خراب کر دیا لیکن پھر جب یہ این اے میں واپس آیا تو میں نے زیادہ تر اصل وجوہات کو بحال کر دیا اور اسے منظور کر لیا گیا۔ اس کے بعد وزارت کے ذمہ داروں کے علاوہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ کو سینیٹ میں پیش کرنا پڑا۔ لہذا چیف جسٹس کے احترام کے ساتھ یہ میری ذمہ داری نہیں تھی کہ میں اسے پیش کروں جس طرح یہ یقینی بنانا میری ذمہ داری نہیں ہے کہ یہ سینیٹ کے راستے میں غائب نہ ہو۔  انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے اس بل کی اتنی تاخیر کی جتنی وہ کرسکتے تھے، لیکن پھر وزیراعظم کے کہنے پر ٹیبل کیا گیا، جب یہ بل قومی اسمبلی میں واپس آیا تو مںی نے زیادہ تر اصل حقائق کو بحال کا اور اسے منظور کر لا گام۔ اس کے بعد وزارت کے ذمہ داروں کے علاوہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ کو سینیٹ میں پیش کرنا تھا کیس میں دیئےجانے والے ریمارکس پر سینئر صحافی ماریانہ بابر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شیریں مزاری اسمبلی سیکرٹریٹ سے بل گم ہوجانے کی ذمہ دار کیسے ہوسکتی ہیں؟ یہ بل ان کے گھر سے گم نہیں ہوا تھا، وہ مستعفیٰ کیوں ہوتیں؟ اب تک کتنے ججز نے استعفیٰ دیا ہے خصوصا ایک وزیراعظم کو پھانسی دینے پر کتنے استعفیٰ آئے۔  شیریں مزاری نے کہا کہ چیف جسٹس کے احترام کے ساتھ یہ میری ذمہ داری نہیں تھی کہ اس بل کو میں پیش کرنا بالکل اسی طرح جیسےیہ میری ذمہ داری نہیں تھی کہ یہ بل سینیٹ کے راستے میں گم نا ہوجائے۔

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ