Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

تنہا کراہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں جون ایلیاء

  سزا " ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم ہر بار تم سے مِل کے بچھڑتا رہا ہُوں میں تم کون ہو یہ خود بھی نہیں جانتی ہو تم میں کون ہُوں یہ خ...

 


سزا"


ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم

ہر بار تم سے مِل کے بچھڑتا رہا ہُوں میں


تم کون ہو یہ خود بھی نہیں جانتی ہو تم

میں کون ہُوں یہ خود بھی نہیں جانتا ہُوں میں


تم مجھکو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میں

اور اِس طرح خود اپنی سزا بن گیا ہُوں میں


تُم جِس زمین پر ہو میں اُس کا خُدا نہیں

پس سر بسر اذّیت و آزار ہی رہو


بیزار ہو گئی ہو بہت زندگی سے تم

جب بس میں کچھ نہیں تو بیزار ہی رہو


تم کو یہاں کے سایہ و پرتو سے کیا غرض

تم اپنے حق میں بیچ کی دیوار ہی رہو


میں ابتدائے عشق سے بے مہر ہی رہا

تم انتہائے عشق کا معیار ہی رہو


تم خون تُھوکتی ہو یہ سُن کر خوشی ہُوئی

اِس رنگ اِس ادا میں بھی پُرکار ہی رہو


میں نے یہ کب کہا تھا محبت میں ہے نجات؟

میں نے یہ کب کہا تھا وفادار ہی رہو؟


اپنی متاعِ ناز لُٹا کر میرے لیے

بازارِ التفات میں نادار ہی رہو


جب میں تمہیں نشاطِ محبت نہ دے سکا

غم میں کبھی سُکونِ رفاقت نہ دے سکا


جب میرے سب چراغِ تمنا ہوا کے ہیں

جب میرے سارے خواب کسی بے وفا کے ہیں


پھر مجھکو چاہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں

تنہا کراہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں


جون ایلیاء

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ