ہیں مگن دو جہاں رقص میں، رقص کر ہیں زمیں آسماں رقص میں، رقص کر وصل کی ہے گھڑی ہجر کو بھول کر ہیں زمان و مکاں رقص میں، رقص کر کون جانے ب...
ہیں مگن دو جہاں
رقص میں، رقص کر
ہیں زمیں آسماں
رقص میں، رقص کر
وصل کی ہے گھڑی
ہجر کو بھول کر
ہیں زمان و مکاں
رقص میں، رقص کر
کون جانے بہار
آئے بھی یا نہیں
اس گھڑی ہے خزاں
رقص میں، رقص کر
توڑ کر ساغر و
جام کو دیکھ لے
گم ہے پیر مغاں
رقص میں، رقص کر
لرزشیں گردشیں
گردشیں لرزشیں
محو کوئے بتاں
رقص میں، رقص کر
بند، عارف کرو
گوشوارے سبھی
کچھ نہیں ہے زیاں
رقص میں، رقص کر
عارف نسیم فیضی
کوئی تبصرے نہیں