Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

ضیاالحق کے دور میں افغانستان میں جلاوطنی کاٹنے والے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کون ہیں؟

  پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے صدارت کے لیے نامزد امیدوار محمود خان اچکزئی معروف قوم پرست جماع...

 


پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے صدارت کے لیے نامزد امیدوار محمود خان اچکزئی معروف قوم پرست جماعت پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ ہیں۔

ان کا تعلق بلوچستان کے افغانستان سے متصل سرحدی ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے گلستان سے ہے۔

محمود خان اچکزئی معروف قوم پرست رہنما خان عبد الصمد خان اچکزئی کے صاحبزادے ہیں۔

عبدالصمد خان کو قیامِ پاکستان سے قبل اور بعد میں بنیادی انسانی حقوق کے لیے طویل قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑی تھیں۔

محمود خان اچکزئی نے ابتدائی تعلیم گلستان اور کوئٹہ سے مکمل کرنے کے بعد پشاور سے انجنئیرنگ کی ڈگری حاصل کی ہے۔

محمود خان اچکزئی نے ایک معروف سیاسی گھرانے سے تعلق ہونے کی بناء پر ملازمت یا کوئی پیشہ اختیار کرنے کے بجائے عملی سیاست میں قدم رکھا۔

1970 کے اوائل میں دستی بم حملہ میں خان عبد الصمد خان اچکزئی کی ہلاکت کے بعد محمود خان اچکزئی کو پارٹی کا سربراہ بنادیا گیا۔

ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دوران انہیں افغانستان میں جلا وطنی اختیار کرنا پڑی۔ وہ 1988 میں بے نظیر بھٹو کی حکومت میں پاکستان واپس آئے۔

محمود خان اچکزئی اور ان کی پارٹی نے کسی بھی مارشل لاء اور غیر جمہوری حکومتوں سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ وہ ملک میں فوجی آمریتوں کے خلاف جدو جہد میں پیش پیش رہے۔

محمود خان اچکزئی ملک میں اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی کردار خلاف اپنے سخت گیر بیانیے کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں۔

محمود خان اچکزئی اور ان کی جماعت ملک میں جمہوریت کی بحالی کی تمام تحریکوں کا حصہ رہے ہیں۔ وہ عمران خان کی حکومت کے دور میں بننےوالے سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا بھی حصہ تھے، تاہم 2024 کے انتخابات کے دوران مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی پالیسیوں انھیں اختلاف رہا اور وہ ان دونوں جماعتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے نظر آئے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے صدر کے انتخاب کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا دیے ہیں۔

محمود خان اچکزئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ سُنّی اتحاد کونسل کے اراکین اسمبلی کی حمایت بھی حاصل ہے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر تصدیق کی ہے کہ ان کی جماعت کی جانب سے محمود خان اچکزئی کے کاغذاتِ نامزدگی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان صاحب کی طرف سے بہت مضبوط اور قومی یکجہتی کا پیغام گیا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت جو وفاق کی علامت ہے اس نے آبادی کے لحاظ سے ایک نسبتاً چھوٹے اور محرومی کے شکار صوبے بلوچستان سے اپنا صدر مملکت کا امیدوار منتخب کیا ہے۔‘

دوسری جانب صدارتی الیکشن کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری کے کاغذات نامزدگی بھی جمع کروا دیے گئے ہیں۔

ان کے کاغذات نامزدگی پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے پریذائیڈنگ افسر اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کے پاس جمع کروائے ہیں۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی میں صدارتی الیکشن کے لیے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پریذائیڈنگ افسر مقرر ہیں۔

خیال رہے پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدین پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ صدر کے عہدے کے لیے آصف علی زرداری ان کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی انتخاب کا شیڈول جاری کر دیا ہے جس کے مطابق پولنگ 9 مارچ کو ہو گی۔

پاکستان کے اگلے صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ 9 مارچ کو صبح 10 بجے سے دن 4 بجے تک بیک وقت پارلیمان اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔

جمع کروائے جانے والے کاغذات کی جانچ پڑتال 4 مارچ کو ہوگی جبکہ امیدوار اپنے کاغذاتِ نامزدگی 5 مارچ تک واپس لے سکتے ہیں۔

صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے افراد کی حتمی فہرست 5 مارچ کو جاری کی جائے گی۔


کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ