بیوفائی کی مشکلیں“ جو تم نے ٹھان ہی لی ہے ہمارے دل سے نکلو گے تو اتنا جان لو پيارے سمندر سامنے ہو گا اگر ساحل سے نکلو گے ستارے جن کی آنکھو...
بیوفائی کی مشکلیں“
جو تم نے ٹھان ہی لی ہے
ہمارے دل سے نکلو گے
تو اتنا جان لو پيارے
سمندر سامنے ہو گا
اگر ساحل سے نکلو گے
ستارے جن کی آنکھوں نے
ہميں اک ساتھ ديکھا تھا
گواہی دينے آئيں گے
پرانے کاغذوں کی بالکونی سے
بہت لفظ جھانکيں گے
تمہيں واپس بلائيں گے
کئی وعدے
فسادی قرض خواہوں کی طرح
رستے ميں روکيں گے
تمھيں دامن سے پکڑیں گے
تمہاری جان کھائيں گے
چھپا کر کس طرح چہرہ
بھری محفل سے نکلو گے؟
ذرا پھر سوچ لو جاناں
نکل تو جاؤ گے شايد
مگر بڑی مشکل سے نکلو گے...
امجد اسلام امجد
کوئی تبصرے نہیں