Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

بے خبر معلوم ہوتی ہے مگر ہوتی نہیں قابلؔ اجمیری

  اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں پھر کوئی کمبخت کشتی نظرِ طوفان ہو گئی ورنہ ساحل پر ...

 


اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں

اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں


پھر کوئی کمبخت کشتی نظرِ طوفان ہو گئی

ورنہ ساحل پر اداسی اس قدر ہوتی نہیں


تیرا اندازِ تغافل ہے جنوں میں آجکل

چاک کر لیتا ہوں دامن اور خبر ہوتی نہیں


ہائے کس عالم میں چھوڑا ہے تمہارے غم نے ساتھ

جب قضا بھی زندگی کی چارہ گر ہوتی نہیں


رنگ محفل چاہتا ہے اک مکمل انقلاب

چند شمعوں کے بھڑکنے سے سحر ہوتی نہیں


اضطراب دل سے قابلؔ وہ نگاہ ِ بے نیاز

بے خبر معلوم ہوتی ہے مگر ہوتی نہیں


قابلؔ اجمیری

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ