Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

کمال کی نظم ہے

  کمال کی نظم ہے کبھی کہیں پر سنا ہے تم نے؟ کہ کوئی اپنے پرانے کپڑے،  کہیں غریبوں میں بانٹ دے اور پھر کبھی ان سے جا کے پوچھے “کہ کس نے پہنا ...

 


کمال کی نظم ہے


کبھی کہیں پر سنا ہے تم نے؟

کہ کوئی اپنے پرانے کپڑے، 

کہیں غریبوں میں بانٹ دے اور

پھر کبھی ان سے جا کے پوچھے


“کہ کس نے پہنا وہ سرخ جوڑا

وہ سبز چادر کسے ملی تھی

کسے ملی میری نیلی جیکٹ”


نہیں سنا ناں؟


کسی کو فرصت بھلا کہاں ہے  

کہ خستہ کپڑوں کے روگ پالے

پرانی اشیاء پہ بین ڈالے

یا اپنی اترن کے بھید رکھے


کبھی کہیں پر

سنا ہے تم نے؟


کہ کوئی تھک کر کسی پیارے کو 

دور جنگل میں چھوڑ آئے

تو مڑ کے دیکھے؟

یا چند سالوں کے بعد واپس وہیں پہ لوٹے

وہ جس کو چھوڑا تھا لینے آئے؟


نہیں سنا ناں؟


کسی کو حاجت بھی کیا پڑی ہے

کہ رفتگاں کا عذاب جھیلے

پرانی بازی کو پھر سے کھیلے

کسی کے ہونے کو اپنے جینے کی شرط کر لے


اسی لیے تو


مجھے یہ بالکل فکَر نہیں ہے

کہاں پہ بیتی عمَر تمہاری

یا کیسی حالت میں وقت کاٹا

بچھڑ کے مجھ سے کسے ملے تم

مجھے یہ بالکل فکَر نہیں ھے


''کہ میری اترن کو کس نے پہنا"


کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ