Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

یونس ادیب کی کتاب " شکستِ ساغر " سے اقتباس

  نوبہار ہوٹل کے طیفو نے مجھے بتایا کہ ایک دوپہر ساغر صدیقی آیا تو اس کے ہاتھ میں پانچ سو روپے کا نوٹ تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ اب کے میں ری...

 


نوبہار ہوٹل کے طیفو نے مجھے بتایا کہ ایک دوپہر ساغر صدیقی آیا تو اس کے ہاتھ میں پانچ سو روپے کا نوٹ تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ اب کے میں ریشم کا بستر بنواؤں گا، ساغر نے سگریٹ پی چائے منگوائی اور بستر لینے چلا گیا مگر تھوڑی دیر بعد واپس آیا تو طیفو نے پوچھا 

" بابا تم تو بستر لینے گئے تھے " ساغر نے جواب دیا " لے لیا ہے طیفو"

مگر بستر ہے کہاں اور باقی رقم کیا ہوئی؟؟

ساغر نے اس سڑک کے پار بجری پر لیٹے ہوئے کسی ننگے شخص کو دکھا کر کہا " اس کو دیکھ کر بستر کا خیال ترک کر دیا اور سارے روپے اسے دے دئے "


(یونس ادیب کی کتاب " شکستِ ساغر " سے اقتباس)

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ