Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

عرفان جاوید کی کتاب “سرخاب” میں امجد اسلام امجد پر خاکے “ وارث “سے اقتباس

  امجد صاحب نے ایک یادگار واقعہ بیان کیا۔ "ایک مرتبہ میں فردوس جمال اور عابد علی کے ساتھ پی ٹی وی لاہور اسٹیشن کے گیٹ کے باہر کھڑا تھا۔...

 


امجد صاحب نے ایک یادگار واقعہ بیان کیا۔


"ایک مرتبہ میں فردوس جمال اور عابد علی کے ساتھ پی ٹی وی لاہور اسٹیشن کے گیٹ کے باہر کھڑا تھا۔ ان دنوں میرا ڈراما 'وارث' ٹی وی سے نشر ہورہا تھا۔ وہ رکشے کا انتظار کر رہے تھے اور میں کسی کو ملنے کا منتظر تھا۔ سامنے ایک سائیکل سوار، سائیکل کھڑی کر کے مجھے مسلسل دیکھے جار ہا تھا۔ اس نے تیل میں بھیگے ملیشیے کے کپڑے پہن رکھے تھے ۔ عابد علی اور فردوس جمال کے رخصت ہونے کے بعد وہ میرے قریب آیا۔ میں اس کے مسلسل دیکھنے کی وجہ سے بے چین ہورہا تھا۔ قریب آکر اس نے پنجابی میں پوچھا "سر، وارث تُسی لکھیا سی؟" (سر، وارث آپ نے لکھا تھا؟ ) ۔میرا فوری تاثر یہ تھا کہ وہ نیلام گھر کا یا کسی اور پروگرام کا پاس مانگے گا۔ سو میں نے سپاٹ لہجے میں کہا "ہاں بھئی، کیوں کیا بات ہے؟" اس نے ہاتھ جوڑ کر کہا "بادشاہ، نو کر ہیگے آں تیرے" ( بادشاہ تمھارے نوکر ہیں)۔ یہ کہہ کر وہ سائیکل پر بیٹھا اور وہاں سے چلا گیا۔ تب مجھے احساس ہوا کہ ایک دنیا کی مار کھایا ہوا شخص میرا شکر گزار ہوا ہے کہ میں نے اُس کے حقوق کی بات کی ہے۔ مجھے لگا کہ ساری مجبور عوام کہہ رہی ہے " تم نے ہماری بات کی ہے۔" اس بات نے میرے دل پر بہت اثر کیا۔ میں نے زندگی بھر حقیقت سے ناتا نہیں توڑا اس لیے میرے پاؤس زمین پر رہے اور دماغ درست جگہ پر رہا۔"


عرفان جاوید کی کتاب “سرخاب” میں امجد اسلام امجد پر خاکے “ وارث اقتباسpتباس

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ