Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

وہ جو چند آخری باب تھے، مجھے کھا گئے / فرتاش سید

  ‏وہِ زیست میں جو سراب تھے ، مجھے کھا گئے وہ جو ہجرتوں کے عذاب تھے، مجھے کھا گئے وہ جو چشمِ شوق میں خواب تھے، مجھے کھا گئے وہ ...

 


‏وہِ زیست میں جو سراب تھے ، مجھے کھا گئے

وہ جو ہجرتوں کے عذاب تھے، مجھے کھا گئے


وہ جو چشمِ شوق میں خواب تھے، مجھے کھا گئے

وہ جو رتجگوں کے عذاب تھے، مجھے کھا گئے


سرِ گفتگو جو سوال تھے، وہ کمال تھے

وہ جو میرے تشنہ جواب تھے، مجھے کھا گئے


سرِ دشتِ شوق جو خار تھے، مرے یار تھے

وہ کہیں کہیں جو گلاب تھے، مجھے کھا گئے


وہ جو اک گھڑا مرے پاس تھا، مری آس تھا

وہ جو نفرتوں کے چناب تھے، مجھے کھا گئے


کسی بے اماں کو جو دی اماں، وہ عدوئے جاں

وہ عمل جو کارِ ثواب تھے، مجھے کھا گئے


مری عمر کی جو کتاب تھی، وہ نصاب تھی

وہ جو چند آخری باب تھے، مجھے کھا گئے


 فرتاش سید

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ