Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

تازہ ترین:

latest

استاد قمر جلالوی \ کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں

  استاد قمر جلالوی کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں اب نزع کا عالم ہے مجھ پر ت...

 


استاد قمر جلالوی


کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں

غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں


اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو

جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں


جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کے آ نہ سکے

دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیفب گوارا کرتے ہیں


بے وجہ نہ جانے کیوں ضد ہے، انکو شبِ فرقت والوں سے

وہ رات بڑھا دینے کے لئے گیسو کو سنوارا کرتے ہیں


پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینیِ حسن کو بڑھنے دو

سنتے ہیں کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں


کچھ حسن و عشق میں فرق نہیں، ہے بھی تو فقط رسوائی کا

تم ہو کہ گوارا کر نہ سکے ہم ہیں کہ گوارا کرتے ہیں


تاروں کی بہاروں میں بھی قمر تم افسردہ سے رہتے ہو

پھولوں کو دیکھ کانٹوں میں ہنس ہنس کے گزارا کرتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں

ہم سے رابطہ