وە یقیناً سنیں گے صدائیں میری،
کیا تمہارا خدا ہے ہمارا نہیں
اپنی زلفوں کو رخ سے ہٹالیجئے ،
میرا ذوقِ نظر آزما لیجئے
آج گھر سے چلا ہوں یہی سوچ کر،
یا تو نظریں نہیں یا نظارہ نہیں
جانے کسی کی لگن کس کی دھن میں مگن،
ہم کو جاتے ہوۓ مڑ کے دیکھا نہیں
ہم نے آواز پر تم کو آواز دی،
پھر بھی کہتے ہو ہم نے پکارا نہیں
استاد قمر جلالوی
کوئی تبصرے نہیں