Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

ورلڈکپ 1996؛ پہلا سیمی فائنل، انڈیا بمقابلہ سری لنکا

  ورلڈکپ 1996؛ پہلا سیمی فائنل، انڈیا بمقابلہ سری لنکا اس ٹورنامنٹ سے پہلے سری لنکا نے سنتھ جے سوریا اور کالووتھرنا کو تیز کھیلنے اور باؤلرز...

 

ورلڈکپ 1996؛ پہلا سیمی فائنل، انڈیا بمقابلہ سری لنکا  اس ٹورنامنٹ سے پہلے سری لنکا نے سنتھ جے سوریا اور کالووتھرنا کو تیز کھیلنے اور باؤلرز پر لاٹھی چارج کا لائسنس دے دیا تھا اور اس میں وہ کافی کامیاب بھی رہے تھے- ورلڈکپ میں ہی کوارٹر فائنل میں انگلینڈ کے خلاف اور اس سے قبل لیگ میچ میں انڈیا کے خلاف یہی دھواں دھار بیٹنگ سری لنکا کی جیت کی اہم وجہ تھی- سیمی فائنل میں انڈین کپتان محمد اظہر الدین سے ٹاس پر ایک غلط فیصلہ ہوا، شاید پچھلے میچز میں سری لنکن اوپنرز کی ہدف کے تعاقب میں کھیلی گئی اننگز اس فیصلے کا اہم سبب تھیں ورنہ ایسی ٹرننگ پچ پر پہلے باؤلنگ کبھی بھی عقلمندانہ فیصلہ نہیں تھا- کالو اور سنتھ اظہر کے اس غلط فیصلے کا فائدہ نہ اٹھا سکے، دونوں کو پہلے ہی اوور میں جواگل سری ناتھ نے پویلین بھیج دیا، دونوں ہی تھرڈ مین پر کیچ ہوئے-   ایسے میں اروندا ڈی سلوا نے کے سوریا والا کام کرنے کا فیصلہ کیا، اروندا نے جے سوریا کی طرح تیز تو کھیلا لیکن اس کی زیادہ تر شاٹس گراؤنڈ شاٹس تھیں اور کریز کی دوسری جانب گروسنہا اور پھر ماہنامہ صرف ان خوبصورت شاٹس کا لطف ہی اٹھا رہے تھے- اروندا نے 47 گیندیں ہی کھیلیں لیکن 14 چوکوں کی مدد سے 66 رنز بنا کر سری لنکا کو مشکل سے نکال گیا اور پھر ماہنامہ، ارجنا رانا ٹنگا، ہشان تلکارتنے اور چمندا واس کی اننگز نے سری لنکا کو 251 تک پہنچا دیا تھا-   پاکستان کے خلاف کوارٹر فائنل میں شاندار بیٹنگ کرنے والا نوجوت سنگھ سدھو تو نہ چل سکا لیکن سچن ٹنڈولکر اس دن بہت عمدہ کھیل رہا تھا- سچن اروندا کی طرح دھواں دھار باری تو نہیں کھیل رہا تھا لیکن یہ ایک ایسی اننگ تھی جو ایسے ہدف کو باقی بیٹسمینوں کے لئے آسان بنا سکتی تھی- 22.3 اوورز میں انڈیا کا سکور 98/1 تھا اور مطلوبہ رن ریٹ 5.6 ہی تھا جو کریز پر اور پویلین میں موجود بیٹسمینوں کو دیکھتے ہوئے زیادہ مشکل نہ تھا-   لیکن سمتھ جے سوریا کی ایک لیگ سٹمپ پر گری گیند کو کھیلتے ہی سچن ٹنڈولکر باہر نکلے، گیند پیڈ پر لگی تھی اور وکٹ کیپر کے پاس ہی گئی تھی- سچن نے واپسی کی کوشش کی لیکن کالووتھرنا نے بیلز اڑا کر سچن کی کریز اور انڈیا کی میچ میں واپسی کی کوششیں ناکام بنا دیں- یہیں سے وکٹوں کی لائن لگ گئی، اگلے اوور میں کمار دھرما سینا نے اظہر کو اور پھر سنتھ نے سنجے مجریکر کو آؤٹ کر دیا- جواگل سری ناتھ کو اوپر بھیجا گیا تو وہ رن آؤٹ ہو گیا اور پھر کوارٹر فائنل کے ہیرو اجے جدیجہ کو سنتھ نے بولڈ کر دیا- یہ سنتھ کی تیسری وکٹ تھی اور تینوں بار گیند لیگ سٹمپ کے باہر گرنے کے بعد اندر آئی تھی-   120/8 کے سکور پر تماشائیوں نے اعلان کر دیا کہ بس اب بہت ہو گئی، یہ تماشہ ختم کرو- کھلاڑیوں پر پانی کی بوتلیں، فروٹس پھینکے گئے، سٹینڈز میں آگ لگا دی گئی، کافی کوششوں کے بعد ان تماشائیوں کو ٹھنڈا کیا گیا، کھلاڑی دوبارہ میدان میں آئے لیکن ایک بار پھر بوتلیں ہوا میں اڑنے لگیں- اس بار میچ ریفری کلائیو لائیڈ کو لگا کہ اب کافی ہو چکا اور انہوں نے میچ کا فیصلہ سری لنکا کے حق میں کر دیا کہ اب انڈیا کے لئے کوئی امید باقی نہ تھی- کھلاڑی میدان سے واپس جا رہے تھے تو سنتھ جے سوریا اور باقی سری لنکن کھلاڑیوں کے ہاتھوں میں وکٹیں اور ونود کامبلی کی آنکھوں میں آنسو تھے-  #OnThisDay in 1996


ورلڈکپ 1996؛ پہلا سیمی فائنل، انڈیا بمقابلہ سری لنکا


اس ٹورنامنٹ سے پہلے سری لنکا نے سنتھ جے سوریا اور کالووتھرنا کو تیز کھیلنے اور باؤلرز پر لاٹھی چارج کا لائسنس دے دیا تھا اور اس میں وہ کافی کامیاب بھی رہے تھے- ورلڈکپ میں ہی کوارٹر فائنل میں انگلینڈ کے خلاف اور اس سے قبل لیگ میچ میں انڈیا کے خلاف یہی دھواں دھار بیٹنگ سری لنکا کی جیت کی اہم وجہ تھی- سیمی فائنل میں انڈین کپتان محمد اظہر الدین سے ٹاس پر ایک غلط فیصلہ ہوا، شاید پچھلے میچز میں سری لنکن اوپنرز کی ہدف کے تعاقب میں کھیلی گئی اننگز اس فیصلے کا اہم سبب تھیں ورنہ ایسی ٹرننگ پچ پر پہلے باؤلنگ کبھی بھی عقلمندانہ فیصلہ نہیں تھا- کالو اور سنتھ اظہر کے اس غلط فیصلے کا فائدہ نہ اٹھا سکے، دونوں کو پہلے ہی اوور میں جواگل سری ناتھ نے پویلین بھیج دیا، دونوں ہی تھرڈ مین پر کیچ ہوئے- 


ایسے میں اروندا ڈی سلوا نے کے سوریا والا کام کرنے کا فیصلہ کیا، اروندا نے جے سوریا کی طرح تیز تو کھیلا لیکن اس کی زیادہ تر شاٹس گراؤنڈ شاٹس تھیں اور کریز کی دوسری جانب گروسنہا اور پھر ماہنامہ صرف ان خوبصورت شاٹس کا لطف ہی اٹھا رہے تھے- اروندا نے 47 گیندیں ہی کھیلیں لیکن 14 چوکوں کی مدد سے 66 رنز بنا کر سری لنکا کو مشکل سے نکال گیا اور پھر ماہنامہ، ارجنا رانا ٹنگا، ہشان تلکارتنے اور چمندا واس کی اننگز نے سری لنکا کو 251 تک پہنچا دیا تھا- 


پاکستان کے خلاف کوارٹر فائنل میں شاندار بیٹنگ کرنے والا نوجوت سنگھ سدھو تو نہ چل سکا لیکن سچن ٹنڈولکر اس دن بہت عمدہ کھیل رہا تھا- سچن اروندا کی طرح دھواں دھار باری تو نہیں کھیل رہا تھا لیکن یہ ایک ایسی اننگ تھی جو ایسے ہدف کو باقی بیٹسمینوں کے لئے آسان بنا سکتی تھی- 22.3 اوورز میں انڈیا کا سکور 98/1 تھا اور مطلوبہ رن ریٹ 5.6 ہی تھا جو کریز پر اور پویلین میں موجود بیٹسمینوں کو دیکھتے ہوئے زیادہ مشکل نہ تھا- 


لیکن سمتھ جے سوریا کی ایک لیگ سٹمپ پر گری گیند کو کھیلتے ہی سچن ٹنڈولکر باہر نکلے، گیند پیڈ پر لگی تھی اور وکٹ کیپر کے پاس ہی گئی تھی- سچن نے واپسی کی کوشش کی لیکن کالووتھرنا نے بیلز اڑا کر سچن کی کریز اور انڈیا کی میچ میں واپسی کی کوششیں ناکام بنا دیں- یہیں سے وکٹوں کی لائن لگ گئی، اگلے اوور میں کمار دھرما سینا نے اظہر کو اور پھر سنتھ نے سنجے مجریکر کو آؤٹ کر دیا- جواگل سری ناتھ کو اوپر بھیجا گیا تو وہ رن آؤٹ ہو گیا اور پھر کوارٹر فائنل کے ہیرو اجے جدیجہ کو سنتھ نے بولڈ کر دیا- یہ سنتھ کی تیسری وکٹ تھی اور تینوں بار گیند لیگ سٹمپ کے باہر گرنے کے بعد اندر آئی تھی- 


120/8 کے سکور پر تماشائیوں نے اعلان کر دیا کہ بس اب بہت ہو گئی، یہ تماشہ ختم کرو- کھلاڑیوں پر پانی کی بوتلیں، فروٹس پھینکے گئے، سٹینڈز میں آگ لگا دی گئی، کافی کوششوں کے بعد ان تماشائیوں کو ٹھنڈا کیا گیا، کھلاڑی دوبارہ میدان میں آئے لیکن ایک بار پھر بوتلیں ہوا میں اڑنے لگیں- اس بار میچ ریفری کلائیو لائیڈ کو لگا کہ اب کافی ہو چکا اور انہوں نے میچ کا فیصلہ سری لنکا کے حق میں کر دیا کہ اب انڈیا کے لئے کوئی امید باقی نہ تھی- کھلاڑی میدان سے واپس جا رہے تھے تو سنتھ جے سوریا اور باقی سری لنکن کھلاڑیوں کے ہاتھوں میں وکٹیں اور ونود کامبلی کی آنکھوں میں آنسو تھے-


#OnThisDay in 1996

کوئی تبصرے نہیں