Page Nav

HIDE

تازہ ترین:

latest

حوریہ کا تعلق الجزائر سے ہے

  حوریہ کا تعلق الجزائر سے ہے،کالج میں پڑھائی کے دوران ایک کلاس فیلو لڑکے سے انہیں محبت ہوئی،دونوں نے نکاح کرلیا ۔ شادی کو پندرہ سال گزر گئے...

 


حوریہ کا تعلق الجزائر سے ہے،کالج میں پڑھائی کے دوران ایک کلاس فیلو لڑکے سے انہیں محبت ہوئی،دونوں نے نکاح کرلیا ۔


شادی کو پندرہ سال گزر گئے اس دوران ان کے ہاں آٹھ بچوں کی پیدائش ہوئی لیکن اولاد کو لیکر یہ عجیب آزمائش سے گزرتے رہے،کوئی بچہ شادی کے چھ ماہ بعد وفات پاتا کوئی سال دو سال بعد اس طرح انکے آٹھ کے آٹھ بچے فوت ہوگیے ۔


شادی کے بعد گزرا ہر ماہ و سال ان کیلئے اذیت کا تھا،اولاد کی اموات کے بوجھ سے زندگی بوجھل تھی کہ حوریہ کا شوہر بھی اس دنیا سے چلا گیا ۔


شوہر کی جدائی کے کچھ عرصے بعد حوریہ کو کینسر کی تشخیص ہوئی حوریہ کیلئے گزری زندگی دکھوں سے بھری تھی ہی اب تو مستقبل بھی تاریک تھا ۔


اسپتال کے بیڈ میں پڑے کینسر سے لڑتی حوریہ کو خیال آیا ہے اس بیماری کو شکست دے کر چند سال جی بھی لوں تو کس کیلئے ؟

ماں باپ بچپن میں گزر گیے تھے،اولاد بھی بچپن میں یکے بعد دیگرے داغ مفارقت دیتے گیے،شوہر بھی چلا گیا ۔

اب جینا کس کیلئے ہے،جینے کا کوئی مقصد بھی تو نہیں ہے ۔


حوریہ انہی سوچوں میں خود سے لڑ رہی تھی کہ اچانک ان کے دماغ میں ایک خیال آیا یہ اسپتال سے نکلی اور سیدھا گھر پہنچی،ان کے جسم میں ایک عجیب توانائی امڈ آئی تھی،انہوں نے گھر کی سیٹنگ اور صفائی کرلی،کچھ چادریں ،بستر کمبل اضافی منگوا لیے،انہیں زندگی کا مقصد مل چکا تھا،اب انہیں جینا تھا،دوسروں کیلئے جینا تھا۔


حوریہ نے اپنے گھر کو “دارالایتام” قرار دیا،انہوں نے یتمیوں کی کفالت ،تربیت اور انکی پرورش کا کام شروع کر دیا ۔


یہ ماں بن کر ان یتمیوں کی نگہداشت کرتی ،کچھ عرصے میں دو سے چار اور چار سے آٹھ ہوتے یتمیوں کی خاصی تعداد انکے ساتھ رہنے لگی،یہ پورا پورا دن اور پوری پوری رات یتیم بچوں کے ساتھ گزارتی،ان بچوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کیلئے یہ خود بھاگ دوڑ کرتی،یتیم بچوں کیلئے کھلونے خرید لاتی ان بچوں کے ساتھ یہ گھنٹوں کھیلتی ۔


حوریہ کو دارالایتام کھولے کئی سال گزر چکے تھے اس دوران اللہ تعالی کی مدد سے انہوں نے کینسر کو بھی شکست دی،حوریہ اور اس کے کام کی شہرت پورے ملک میں پھیل گئی،جزائر کے لوگوں میں یہ “ام الايتام " یتمیوں کی ماں کے نام سے مشہور ہوئیں،حکومتی سطح پر انکی حوصلہ افزائی اور انکی خدمات کا اعتراف ہونے لگا۔


اب پورے جزائر میں حوریہ کی نگرانی میں درجنوں یتیم خانے چل رہے ہیں،یہ اب اپنی زندگی سے خوش ہیں،انہوں نے ایتام کی کفالت کے علاوہ بھی کئی فلاحی کام شروع کر رکھے ہیں۔


سبحان اللہ زندگی بھی عجیب گورکھ دھندا ہے جہاں لگے کہ سب کچھ ختم ہوچکا وہی سے ایک بھرپور آغاز ممکن ہے ۔


زندگی بہت خوبصورت ہے بس اسے جینے کا انداز ہمیں آنا چاہیے اس لیے دکھوں اور کلفتوں کے باوجود زندگی جینا سیکھیں،زندگی کا مقصد طے کرلیں،دوسروں کی خوشیوں کو اپنا مقصد بنانے والے کبھی مستقل غم میں نہیں رہ سکتے،یہ قانون قدرت ہے کہ پھول اگانے والے خوشبووں میں رہتے ہیں۔


بقلم :

فردوس جمال!!!

منقول

کوئی تبصرے نہیں