آج عثمان خان شنواری کو ایک طویل عرصے بعد کرکٹ کے میدان میں دیکھا تو ان کے لیے دل بہت اداس ہوا کیونکہ یہ بھی ان بدقسمت کھلاڑیوں میں سے ایک ...
آج عثمان خان شنواری کو ایک طویل عرصے بعد کرکٹ کے میدان میں دیکھا تو ان کے لیے دل بہت اداس ہوا کیونکہ یہ بھی ان بدقسمت کھلاڑیوں میں سے ایک ہے جو خراب سسٹم کے بھینٹ چڑھ گیا۔
خوبصورت اور پر نور چہرے کا مالک 30 سالہ عثمان شنواری نے پاکستان کے لیے اپنے کیریئر کا آغاز 2013 میں کیا تھا جب وہ کافی نوجوان تھے اور بعد میں 2017 میں ون ڈے کرکٹ میں بھی قدم رکھا تھا۔
اگر ان کی ون ڈے پرفارمینس پر ایک نظر ڈالی جائے تو انہوں نے 17 ون ڈے میچز میں صرف 18 کی اوسط سے 34 وکٹیں لی ہیں اور ان کا اکانومی ریٹ 5 سے بھی کم کا ہے۔
اگر ان کے ابتدائی 17 میچز کے اسٹیٹس دیکھے جائیں تو یہ شاہین آفریدی، حارث رؤوف اور نسیم جیسے باؤلرز سے کافی بہتر ہیں لیکن عثمان شنواری بھی ایک بار جب ٹیم سے باہر ہوئے تو گویا انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے ان پر بند ہی ہو گئے۔
یہی شاید وہ وجہ ہے کہ کھلاڑی ایک بار ٹیم سے باہر ہونے سے ڈرتے ہیں اور اسی لیے اکثر کھلاڑی ٹیم کی جیت سے زیادہ اپنے ریکارڈ بنانے کے خواہش مند ہوتے ہیں کیونکہ ان کے اسٹیٹس ہی انہیں ٹیم میں برقرار رکھتے ہیں ورنہ جو اس ٹیم سے ایک بار نکل گیا تو اس کی کمزوریاں دور کرنے کی بجائے اسے ہمیشہ کے لیے ہی ٹیم سے دور کر دیا جاتا ہے۔
مجھے تو آج عثمان خان شنواری کو دیکھ ان کی باؤلنگ کا دور یاد آگیا۔ ویسے آپ میں سے کس کس نے عثمان کو پاکستان کے لیے کھیلتے ہوئے دیکھا ہے؟
کوئی تبصرے نہیں
ایک تبصرہ شائع کریں