مُنصفو! کُچھ تو کہو، کیوں سرِ بازارِ حیات مُجھ کو احساس نے سُولی پہ چڑھا رکھا ہے مُنصفو! کُچھ تو کہو، کیوں سرِ بازارِ حیاتمُجھ کو احساس نے سُولی پہ چڑھا رکھا ہے
کوئی تبصرے نہیں
ایک تبصرہ شائع کریں