"روزہ" پیرس میں ایک کتاب شائع ہوئی جسے ایک یورپین غیر مسلم ڈاکٹر ژو فرائے (جو فرائے) نے لکھا اس کتاب کا عنوان "روزہ" ہ...
"روزہ"
پیرس میں ایک کتاب شائع ہوئی جسے ایک یورپین غیر مسلم ڈاکٹر ژو فرائے (جو فرائے) نے لکھا اس کتاب کا عنوان "روزہ" ہے - اس کتاب کو پڑھنے سے عجیب و غریب باتیں معلوم ہوتی ہیں - اس کا کہنا ہے کہ روزہ طبی نکتہ نگاہ سے بھی انسانوں کے لیے مفید ہے -
وہ ایک دلچسپ انکشاف کرتا ہے کہ روزہ انسانوں میں ہی نہیں بلکہ کائنات کی اور چیزوں مثلاً درختوں اور حیوانوں میں بھی پایا جاتا ہے -
ایسے وحشی جانور جو بالکل فطری حالت میں رہتے ہیں - جس زمانے میں برفباری ہوتی ہے، انھیں کھانے پینے کی کوئی چیز نہیں ملتی اور بعض اوقات اس کا سلسلہ کئی کئی مہینوں تک جاری رہتا ہے - جن علاقوں میں برفباری شدید ہوتی ہے - وہاں برف کی وجہ سے مہینوں تک زمین نظر نہیں آتی - اس صورت میں ایسے جانور جو اپنی خوراک خود حاصل کرتے ہیں، انھیں کوئی چیز نہ کھانے کو ملتی ہے نہ پینے کو، اس کے باوجود وہ نہیں مرتے -
اس نے لکھا ہے تحقیقات سے معلوم ہوا کہ جانور، پرندے، سانپ وغیرہ سب پہاڑوں کے غاروں میں چلے جاتے ہیں اور وہیں سو جاتے ہیں اس کو Hibernation کہتے ہیں یعنی سردی کے زمانے کی اس نیند کا سلسلہ ہفتوں بلکہ مہینوں تک جاری رہتا ہے - وہ بیان کرتا ہے کہ یہ نہ کھانے اور نہ پینے کی حالت، یعنی روزے کے باعث ان جانوروں میں نئے سرے سے جوانی آ جاتی ہے - جب سردیوں کا زمانہ ختم ہوجاتا ہے اور بہار کا موسم آنے لگتا ہے تو ایسے پرندے، جو ان غاروں میں ہیں، ان کے پرانے پَر جھڑ جاتے ہیں اور نئے پَر نکل آتے ہیں - جن کی طراوت اور رنگوں کی خوشنمائی سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نئے سرے سے جوان ہوگئے ہیں -
اسی طرح سانپ کے متعلق وہ لکھتا ہے کہ اس کی جھلی جھڑ جاتی ہے، اور اس کو ایک نئی کھال یا نیا چمڑا ملتا ہے جو چمک دمک میں پہلے سے بہتر ہوتا ہے - اس زمانے میں ان جانوروں میں واقعی ایک نئی جوانی آجاتی ہے - انھیں اپنہ تعداد بڑھانے کے لیے نر کو مادہ سے ملنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے - اسزمانے میں ان روزہ رکھے ہوئے جانوروں میں پہلے سے زیادہ قوت اور پہلے سے زیادہ جوانی آجاتی ہے -
اسی طرح درختوں کے متعلق وہ بیان کرتا ہے کہ سردیوں خصوصاً برفباری کے زمانے میں، درختوں کے سارے پتے جھڑ جاتے ہیں انھیں کوئی پانی نہیں دیا جاتا-ان کی کسی قسم کی آبپاشی نہیں ہوتی - گویا وہ روزہ رکھتے ہیں - روزے کی مدت ہفتوں اور مہینوں تک چلتی ہے یہ روزہ ختم ہونے پر درختوں کو ایک نئی جوانی حاصل ہوتی ہے - یعنی جو نئی کونپلیں ان میں پھوٹتی ہیں اور نئے پھول اور پھل لگتے ہیں وہ ان درختوں کی نئی جوانی، نئے حسن اور نئی قوت پر دلالت کرتے ہیں -
ان مشاہدات کی روشنی میں ڈاکٹر جو فرائے کا کہنا ہے کہ انسانوں کو بھی ہر سال روزے رکھنے چاہئیں - یہ ان کی صحت کے لیے بہتر ہوگا - یہ ان کو نئی توانائی اور نئی جوانی عطا کریں گے - اس نے بہت سی لمبی بحثیں کی ہیں کہ آجکل بہت سی بیماریاں ایسی ہیں جن کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا - ان کا علاج طویل یا مختصر فاقہ کشی، کے ذریعے سے کیا جاتا ہے -
آخر میں اس نے نتیجہ نکالا ہے کہ انسانوں کو ہر سال 7 ہفتے لازماً روزہ رکھنا چاہیے اور ہفتے میں 1 دن روزہ چھوڑ دینا چاہیئے - اس طرح اسے (6x7 =42) بیالیس روزے رکھنے چاہئیں -
("روزہ " ، ڈاکٹر ژو فرائے، طبع فرانس)
#موناسکندر
کوئی تبصرے نہیں
ایک تبصرہ شائع کریں